سیاسی جماعتوں نے کشمیر کوخارجہ پالیسی کا اہم ستون قراردیا
نثار احمد ٹھوکر
اسلام آباد// پاکستانی سیاسی جماعتوں کی جانب سے مسئلہ کشمیر کو نمائیاں طور پر انتخابی منشور میںشامل کئے جانے کے اقدام کو کشمیر ی حلقوں میںوسیع پیمانے پرسراہا جارہا ہے۔یادر ہے کہ پاکستان کی تقریباً تمام چھوٹی اور بڑی جماعتوں نے مسئلہ کشمیر کو انتخابی منشور کا حصہ بنانے کے ساتھ ساتھ کشمیر کے دیرینہ اور حل طلب مسئلے کو خارجہ پالیسی کا ایک اہم جز قرار دیا ہے جسے سے یقینی طور پرملکی سیاست میں کشمیر کی اہمیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔اگرچہ سیاسی جماعتوں نے کشمیر بارے اپنا نقطہ نظر بیان کرتے ہوئے ریاستی پالیسی کے حدودو قیودکے اندر رہنے کا انتخاب کیا ہے تاہم اہم پالیسی دستاویزات میںکشمیری عوام کے حق خودارادیت کا ذکر اس بات کا بین ثبوت ہے کہ جمہوریت پر یقین رکھنے والی تمام سیاسی جماعتیںاس بات متفق ہیں کہ کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیرکاپر امن حل نہائت ضروری ہے۔سیاسی جماعتوں نے مسئلہ کشمیر کے پر امن حل کی ضرورت کو اجاگرکرنے کے ساتھ ساتھ تمام ہمسائیہ ملکوںبالخصوص بھارت کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرنے کی ضرورت پر بھی زوردیا ہے۔پاکستان مسلم لیگ (ن) جسکی قیادت سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کرتے ہیں نے 110صفحات پر مشتمل اپنے انتخابی منشور میں کہا ہے کہ انکی جماعت مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں ، 1999کے معاہدہ لاہور اورکشمیری عوام کی امنگوں اورخواہشات کے مطابق حل کرنے کے لئے تمام تر کوششیں بروئے کار لائیگی۔تمام ملکوں بالخصوص ہمسائیہ ممالک کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کے حوالے مسلم لیگ (ن) نے اس عزم کو دہرایا کہ وہ باہمی تعلقات کو معمول پر لانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے تمام مسائل کاپر امن مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتی ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی(PPP)نے کہا ہے کہ انکی جماعت کشمیری عوام کے ساتھ اخلاقی اور سفارتی کٹمنٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے خطے میں امن و سلامتی کو یقینی بنانے کی پالیسی کو ترجیع دے گی۔ خطے میں امن کے قیام کے حوالے سے پی پی پی نے اپنے منشور میںواضع کیا ہے کہ بھارت کے ساتھ کشمیر کے بنیادی مسئلے کے حل، تجارتی تعلقات کو معمول پر لانے، سفری پابندیوں میںکمی سمیت تمام مسائل کا بامقصد اورمخلصانہ مذاکرات کے ذریعے انکا حل پارٹی ترجیعات میں شامل ہیں۔عمران خان کی تحریک انصاف نے اپنے منشور میں تنازع کشمیر کواہم قومی مفادات کا حامل مسئلہ قراردیتے ہوئے مسئلے کو پر امن طور پر حل کرنے کی نشاندہی کی ہے۔خارجہ پالیسی کے حوالے سے تحریک انصاف نے واضع کیا ہے کہ بھارت کے ساتھ تنائو کو کم کرنا اور تعلقات کو معمول پر لانے کا عمل دونوں ملکوں کے مفاد میں ہوگابشرطیکہ یہ عمل تنازعات کے حل اورباہمی تعاون کے فروغ پر مرکوز ہو۔اسی طرح پاکستان کی دیگر سیاسی جماعتوں جن میں جماعت اسلامی پاکستان، متحدہ قومی مومنٹ،جمیعت علماء اسلام (ف)نے مسئلہ کشمیر کو اپنے انتخابی منشور میں اجاگر کرتے ہوئے کشمیر کاز کے ساتھ اپنی کمٹمنٹ کا اظہار کرتے ہوئے مسئلے کو کشمیر عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنے کی یقین دہانی کی ہے۔جماعت اسلامی پاکستان جس کاکشمیر کے حوالے سے دوٹوک موقف رہا ہے نے پارٹی منشور میں مسئلہ کا ذکر کرتے ہوئے کشمیرکی بھارت سے آزادی کو خارجہ پالیسی کا اہم ستوں قرار دیا ہے۔جماعت اسلامی نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں رائے شماری کومسئلے کاواحد حل قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ انکی جماعت حق خودارادیت حصول تک کشمیری بھائیوں کی مکمل سیاسی ،اخلاقی اور سفارتی مدد کرنا اپنافرض اولین سمجھتے ہیں۔جماعت نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ تمام متنازعہ اموربامقصد اورنتیجہ خیز مذاکرات کے ذریعے حل کئے جائینگے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ گذشتہ کئی دہائیوں سے کشمیر پاکستان کی سیاسی افق پر غالب رہا ہے اوریہ واحدایشوہے جس پر پاکستانی میڈیا پر طویل گفتگو ، بحث وتمحیص اور مکالمے ہوتے رہے ہیں لیکن گذشتہ چند سالوں سے کچھ یوں محسوس ہورہا تھا کہ پاکستانی سیاست میںکشمیر کو حاصل مرکزی حیثیت اور اسکی اہمیت میں بتدریج کمی آرہی ہے اورخاص کر کشمیری حلقوں میں یہ شدت سے محسوس کیا جارہا تھاکہ شائد پاکستانی سیاسی قیادت کے سامنے مسئلہ کشمیرمحض ثانوی درجے کا حامل مسئلہ بن کر رہ گیا ہے۔نہ صرف سیاسی قائدین بلکہ عسکری قیادت(متحدہ جہادکونسل) نے بھی کشمیر بارے پاکستانی سیاسی قائدین کی عدم دلچسپی کی کھل کر مخالفت کی۔کشمیر کی مرکزی حیثیت کو ازسر نو بحال کرنے کی غرض سے حد متارکہ کے اس جانب کشمیری قیادت جس میں حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں کے علاوہ لبریشن فرنٹ کو بھی نمائندگی حاصل تھی نے بڑے پیمانے پرLobbyingکی۔اس ضمن میںکل جماعتی کشمیررابطہ کمیٹی تشکیل دی گئی ۔کمیٹی کے ارکان نے پاکستانی زیر اتنظام کشمیر کے وزیر اعظم چوہدری مجید کی قیادت میں متفقہ طور پر پاکستان کی قیادت جسمیںصدر پاکستان آصف علی زرداری، جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سید منور حسن، متحدہ قومی مومنٹ کے رہنماء فاروق ستار،عوامی نیشنل پارٹی کے اسفند یار ولی اوردیگر قومی قائدین شامل ہیںسے ملاقاتیں کیںاور انہیںکشمیرکی تازہ ترین صورتحال اور کشمیری عوام کے تحفظات سے آگاہ کیا۔کشمیری قائدین نے زور دیا کہ پاکستانی سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ اپنے انتخابی منشور میں مسئلہ کشمیر کی اہمیت کواجاگر کریں۔جماعت اسلامی کے امیر عبدلرشید ترابی جو کل جماعتی رابطہ کمیٹی کے سربراہ بھی ہیںنے پاکستان کی سیاسی جماعتوں کی جانب سے مسئلہ کشمیر کوانتخابی منشورمیں شامل کرنے کے اقدام کو ایک مثبت پیش رفت قراردیا۔ کشمیر عظمیٰ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیری قیادت جس میں حکومت ،اپوزیشن اور تمام پارٹیوںکے سربراہان شامل ہیں نے حال ہی میں پاکستان کی قومی قیادت سے ملاقاتیں کیں اور انہیں کشمیر کی موجودہ صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے اپنی تشویش سے بھی آگاہ کیاہے۔انہوں نے کہا کہ اس کے نتیجے میں پاکستان کی پارلیمنٹ نے حال ہی میںکشمیرپر ایک جاندار قرارداد پاس کی جس میں پاکستان کے قومی موقف کا اعادہ کیا گیا جس پر ہندوستان بھی تلملا اٹھا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کشمیری قیادت کی صد رپاکستان سے ملاقات کے بعد انھوںنے طے کیا کہ وہ 17اپریل کو مظفر آباد میں کشمیرکونسل اور اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کریںگے جس میں وہ کشمیرپر قومی موقف کا اعادہ کریںگے ۔عبدالرشید ترابی نے کہاکہ ہماری سرگرمیاں جاری رہینگی، پاکستان کے دیگر قائدین سے بھی ملاقاتیں کریںگے ،میڈیا اور سفارت کاروں کو ملیںگے،پوری دنیا کے انصاف پسند اداروں کو کشمیریوںکی پشت پر لائیںگے۔کل جماعتی حریت کانفرنس (ع) پاکستان شاخ کے کنوینر محمود احمد ساغر نے اس پیش رفت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو انتخابی منشو ر میں شامل کرنا ایک احسن قدم ہے تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ الیکشن کے بعد جو بھی پارٹی حکومت میں آتی ہے اسکو چاہیے کہ وہ من و عن اس پالیسی پر عمل کریں ۔انکا کہنا تھا کہ اگرچہ کشمیر ہمیشہ سے پاکستان کی خارجہ پالیسی کا محور رہا ہے لیکن کشمیری امید کرتے ہیں کہ پاکستان کی نئی حکومت کشمیری عوام کی قربانیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اس دیرینہ اور حل طلب مسئلے کا پرامن ،منصفانہ حل تلاش کرنے میں اپنی تمام تر کوششیں بروئے کار لائیگی۔مسلم لیگ(ن)کشمیر شاخ کے مرکزی رہنماء عبدلخالق وصی کا کہنا تھا کہ جہاں تک مسئلہ کشمیر کے حل کا تعلق ہے تو اس ضمن میںپاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کا ایک واضع اور دوٹوک موقف رہا ہے۔پاکستان مسلم لیگ(ن) کے انتخابی منشور کا حوالہ دیتے ہوئے وصی نے کہا کہ ہماری جماعت نے یہ واضع کیا کہ وہ کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کا حل تلاش کرنے میں اپنا کلیدی رول ادا کریگی
نثار احمد ٹھوکر