نواز شریف تیسری بار وزارت عظمیٰ پر فائز
ایوان صدر میں پُر وقار تقریب ،زرداری نے عہدے اور رازداری کا حلف لیا
ایوان صدر میں پُر وقار تقریب ،زرداری نے عہدے اور رازداری کا حلف لیا
نثار احمد ٹھوکراسلام آباد// مسلم لیگ (ن) سربراہ میاں نواز شریف نے تیسری باربطور وزیر اعظم پاکستان منتخب ہوکر ایک نیا ریکار قائم کیاہے ۔گذشتہ ماہ کے عام انتخابات کے نتیجے میں وجود میں آنی والی 14ویں قومی اسمبلی نے کل تیسری بار نوازشریف کو بھاری اکثریت کے ساتھ بطور قائد ایوان منتخب کیا۔ میاں نواز شریف نے 342میں سے 244ووٹ حاصل کئے جبکہ انکے مدمقابل پیپلز پارٹی کے امیدوار امین فہیم نے 42اوروزارت عظمیٰ کیلئے تحریک انصاف کے نامزد امیدوار جاوید ہاشمی نے صرف 31ووٹ حاصل کئے۔یاد رہے کہ حالیہ انتخابات میں مسلم لیگ ؔ(ن)سب سے بڑی جماعت ابھر کر سامنے آئی ہے اور انہیںمجموعی طور پر 186ارکان کی حمایت حاصل ہے۔آئینی طور پر وزیر اعظم بننے کے لئے 178ووٹ درکارتھے تاہم نوازشریف کے حق میں 244ارکان اسمبلی نے ووٹ کے ذریعے اپنی حمایت کا اظہارکرتے ہوئے آئندہ پانچ سال کیلئے قائد ایوان منتخب کیا۔تحریک انصاف اورپیپلز پارٹی کے ماسوادیگر پارلیمانی پارٹیوں جن میں متحدہ قومی مومنٹ، مسلم لیگ فنکشنل ، پختونخواہ عوامی پارٹی، جمعیت علماء اسلام(ف) ، ممبران فاٹا،اور جماعت اسلامی نے وزارت عظمیٰ کیلئے میاں نوازشریف کی حمایت کی۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں نوازشریف واحد سیاسی رہنماء ہیں جنہیں تیسری بار وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز ہونے کا شرف حاصل ہواہے۔آج سے تقریباً13سال قبل 1999میں انہیں حکومت سے برطرف کیا گیاتھا۔انہوں نے1981میں پنجاب سے اپنے سیاسی کیریر کا آغاز کیا۔1985میںوہ پہلی دفعہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ اور1990میں پہلی دفعہ وزیر اعظم منتخب ہوئے جبکہ 1997میں وہ بھاری مینڈیٹ لیکر دوسری بار ملک کے وزیر اعظم بنے۔1999کے واقعے کے بعد نوازشریف کیخلاف مختلف مقدمات درج کئے گئے اوربعدازاں جیل بھیج دیا گیا ۔انہیں جنرل پرویز مشرف کا طیارہ ہائی جیک کرنے کے علاوہ دیگر مقدمات کا سامنا تھا جن کی پاداش میں انہیں عمر قید کے علاوہ 14سال قید کی سزابھی سنائی گئی۔تاہم سعودی عرب اور دیگر ممالک کی درخواست پر حکومت پاکستان نے ایک غیر اعلانیہ معاہدے کے تحت نوازشریف کو انکے اہل خانہ سمیت 10 ستمبر 2000کو ایک خصوصی طیارے کے ذریعے سعودی عرب بھیج دیاگیا۔جلاوطنی کے تقریباً سات سال بعد نوازشریف اپنے چھوٹے بھائی کے ہمراہ دوبارہ وطن واپس لوٹے اور 2008میں ہونے والے عام انتخابات میں انکی پارٹی نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور پارلیمنٹ میں ن لیگ دوسری بڑی پارٹی ابھر کر سامنے آئی۔تاہم اس الیکشن میں نواز شریف نے حصہ نہیں لیا البتہ انکے برادر میاں شہباز شریف نے الیکشن میں حصہ لیکر کامیابی حاصل کی اور بعد ازاں انہیں پنجاب میں وزیر اعلیٰ کے عہدے کیلئے نامزد کیاگیا ۔2013کے انتخابات میں مسلم لیگ (ن) نے ایک بار پھر پنجاب میں کلین سویپ کیا جبکہ وفاق میں نواز شریف کی جماعت سب سے بڑی جماعت کے طور پر سامنے آئی۔نواز شریف کو پہلی مرتبہ وزیر اعظم بننے پر صدر غلام اسحاق خان نے حلف لیا ، دوسری مرتبہ صدر فاروق لغاری جبکہ تیسری مرتبہ پیپلز پارٹی کے کوچیئرمین اور صدر پاکستان آصف علی زرداری سے حلف لیا۔ وزارت عظمیٰ کامنصب سنبھالنے کے بعد نوازشریف نے اپنے ابتدائی خطاب کے دوران امریکہ پر زوردیا کہ پاکستان کے اندر ڈرون حملوں کا سلسلہ فوری طور بند ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ پاکستان کی سالمیت کا احترام کرتے ہوئے ملک کو درپیش مسائل حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔نوازشریف نے ملک کو درپیش مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انکی حکومت عوام کو درپیش مسائل کا خاتمہ کرنے کے لئے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بھروئے کار لائے گی ۔تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ملک میں اقلیتوں کے تحفظ اور بہتر نظام حکومت کے لئے تمام پارٹیوں کو ملکر کام کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ یہ ایسے مسائل ہیں جنہیں ایک پارٹی حل نہیں کرسکتی بلکہ تمام سیاسی جماعتوں کو متحد ہوکر ملک میں امن و قانون کو بہتر بنانے کیلئے کام کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ انکی حکومت کرپشن سے پاک اور پر امن پاکستان کو یقینی بنانے کیلئے جدوجہد جہد کریگی۔انہوں نے کہا کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں سے ملکرایک متفقہ لائحہ عمل وضع کرنے کی کوشش کریں گے تاکہ ملک کو سنگین مسائل سے چھٹکارا دلایا جاسکے۔