Tuesday, January 8, 2013

قاضی حسین احمد فوت ،جنازہ اور تدفین میں ہزاروں لوگوں کی شرکت


برصغیر کے سرکردہ اسلامی مفکر کی موت پر پاکستان سوگوار

اسلام آباد// جمعت اسلامی پاکستان کے سابق امیرقاضی حسین احمد گذشتہ رات دل کا دورہ پڑھنے سے انتقال کرگئے ،انکی عمر 74سال تھی۔وہ پچھلے کئی سالوں سے دل اور دمئہ کے عارضے میں مبتلا تھے ۔ قاضی حسین احمد گذشتہ تین دن سے سخت علیل تھے اور علاج کی غرض سے انہیں اسلام آباد کے ایک مقامی اسپتال میں داخل کردیا گیا تھا۔تاہم سنیچر اور ایتوار کی درمیانی شب انہیں دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا۔انکی نماز جنازہ کل سہ پہر پشاور کے قریب موٹروے رنگ روڑ پر ادا کی گئی جس میں ہزاوروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔نمازہ جنازہ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سید منور حسن نے پڑھائی جبکہ جماعت کے مرکزی قائدین اوردیگر سیاسی، سماجی اور مذہبی تنظیموں کے قائدین نے بھی جنازہ میں شرکت کی۔ اسکے علاوہ جنازے میں متحدہ جہاد کونسل کے چیرمین سید صلاح الدین اور دیگر کشمیری رہنماء بھی شرکت کی۔جماعت اسلامی کے سابق امیر قاضی حسین احمد کا شمار پاکستان کے نامور سیاسی اور مذہبی دانشوروں میں سے ہوتا ہے۔انکی ولادت 12جنوری1938کو خیبر پختونخواہ کے علاقے زیارت کاکا صاحب سے تعلق رکھنے والے ایک مذہبی گھرانے میں ہوئی۔ابتدائی تعلیم اپنے بزگوں سے حاصل کی اور بعد میں اسلامیہ کالجیٹ سکول سے میٹرک کی سند حاصل کی۔انہوں نے اسلامیہ کالچ پشاور سے بی یس سی کی اور 1962میں پشاور یونیورسٹی سے جغرافیہ میں ایم ایس سی کی ڈگری حاصل کی۔تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ جہانزیب کالج سوات میں تین سال بطور لیکچرر اپنی خدمات انجام دیتے رہے۔ تحریک اسلامی کا ہمہ وقت کارکن بننے کے لئے 1965میں انہوں نے کالج چھوڑدیا،1971میں جماعت کی رکنیت حاصل کی،بعد ازاں وہ جماعت اسلامی پشاور کے صدر ، صوبائی جنرل سیکریٹری اوربالترتیب صوبائی صدر کے عہدوں پر فائز ہوئے۔1978میں وہ جماعت اسلامی پاکستان کے جنرل سیکریٹری منتخب ہوئے اور 1987میں جماعت اسلامی کی مرکزی کمیٹی نے انہیں جماعت کا امیر منتخب کیا۔ تین بارجماعت اسلامی کے امیر منتخب ہوئے اور  مسلسل 22سال تک بطورامیر اپنی خدمات سر انجام دیتے رہے۔انہیں تقریباً دس سال قبل متحدہ مجلس عمل کا سربراہ بھی مقر رکیا گیا تھا جبکہ انہیں پہلی  دفعہ 1986میں پاکستان سینٹ کابطور ممبر بھی چنائو ہواتھا۔دریں اثناء پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے سابق صدر و وزریر اعظم اور بزرگ کشمیری سیاستدان مجاہد اول سردار محمد عبدالقیوم خان اور مسلم کانفرنس کے صدر سردار عتیق احمد خان، متحدہ جہاد کونسل کے چیرمین سید صلاح الدین، کل جماعتی حریت کانفرنس (ع) کے چیرمین محمود احمد ساغر نے جماعت اسلای کے سابق امیر قاضی حسین احمد کی وفات کو بہت بڑا قومی سانحہ قرار دیتے ہوئے قومی و سیاسی و مذہبی یکجہتی کے حوالے سے انکی طویل اور جاندار خدمات پرا نہیں زبردست خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ اپنے الگ الگ بیانات میں کشمیری رہنمائوں نے کہا ہے کہ قاضی حسین احمد ملک میں شرافت اور علم کی سیاست کی پہچان تھے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو دہائیوں میں انکا موثر اور جرات مندانہ سیاسی کردار نئی نسل کے لئے قابل تقلید مثال رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قاضی حسین احمد نے انسانی اقدار اور حقوق کے تحفظ اور پسے ہوئے طبقات کے حق میں دلیرانہ کردار ادا کیا ہے جو اپنی مثال آپ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مرحوم ایک بااصول ، جرات مند اور بے حد حلیم و شفیق سیاستدان تھے انکی وفات سے ایک قومی خلاء پیدا ہو گیا ہے جو مدتوں پورا نہیں ہو سکے گا۔ انہوں نے مرحوم کے لئے دعائے مغفرت اور انکے اہل خاندان ، جماعت اسلامی کی قیادت و کارکنان اور انکے رشتہ داروں اور بہی خواہوںسے دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔

No comments:

Post a Comment