’حریت جامع اور بامقصد مذاکرات کے حق میں‘
نثاراحمد ٹھوکر
نثاراحمد ٹھوکر
اسلام آباد// حریت کانفرنس( پاکستان شاخ )کے کنوئنرمحمود احمد ساغر نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا پر امن ، منصفانہ اوردیرنہ حل اقوام متحدہ کی قرادادوں پر عملدر آمد کرانے سے یا پھر بھارت ، پاکستان اور کشمیریوں کے درمیان بامقصد، نتیجہ خیز مذاکرات کے ذریعے سے نکالا جاسکتا ہے۔کشمیر عظمیٰ کیساتھ ایک بات چیت کے دوران ساغر نے کہا کہ حریت مذاکرات پر یقین رکھتی ہے ،تاہم حریت کا یہ موقف ہے کی ماضی کے برعکس ا ب ضرورت اس بات کی ہے کہ مذاکرات جامع ، با مقصداور معنی خیز ہونے چاہئیں ،تاکہ اس دیرینہ تنازعہ کا آبرومندانہ اور منصفانہ حل تلاش کیا جاسکے جس سے کشمیریوں کی تین نسلیں متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ خطے میںامن و سلامتی، معاشی و سماجی بہبود کے عمل کو شدید دھچکا پہنچا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر چہ اقوام متحدہ کی قراردادیں مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے ایک جامع روڑ میپ فراہم کرتی ہیں ،لیکن حریت کانفرنس یہ سمجھتی ہے کہ سہ فریقی مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کاپر امن حل تلاش کیا جاسکتا ہے۔مسئلہ کشمیر کو 10سال تک منجمد کرنے کے اخباری رپورٹس کے حوالے سے ساغر نے کہا کہ حریت قیادت پہلے ہی ان رپورٹس کی تردید کرچکی ہے۔انکا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کو ایک مخصوص مدت تک منجمد کرنے یا اس سے پس پشت ڈالنے کا کوئی بھی منصوبہ قابل عمل نہیں ہوگا کیونکہ کشمیریوں نے حصول حق خودارادیت کی تحریک میںبیش بہا قربانیاں دی ہیں جنہیں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ یہ وقت لاحاصل بحث و مباحثوں میں اُلجھنے کا نہیں بلکہ آپس میں اتحاد و اتفاق پیدا کرنے کا ہے تاکہ کشمیری عوام کومایوسی کے دل دل سے باہر نکالا جاسکے۔اتحاد کو کامیابی کی ضمانت قراردیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بانت بانت کی بولیاں بولنے سے مسئلہ کشمیر کواندرونی و بیرونی سطح پر شدید نقصان پہنچا ہے۔انہوں نے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ تمام حریت پسند عوام کے وسیع تر مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے یکجا ہوجائیں تاکہ حصول حق خود ارادیت کی جدوجہد کو ا س کے منطقی انجام تک پہنچایا جاسکے۔حریت رہنمائوں کے دورہ پاکستان پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ اس دورے کے مثبت نتائج برآمد ہونے کے ساتھ ساتھ کشمیری قیادت کو آپس میں مل بیٹھنے کو موقع میسر ہوگا۔