بھارتی لیڈران اچھے جذبات کا مظاہرہ کرتے ہیں لیکن دوستی کیلئے مسئلے حل کرنا ضروری
نثار احمد ٹھوکر
اسلام آباد:چئیرمین پارلیمانی کشمیر کمیٹی مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے جوبھی بھارتی لیڈر پاکستان کے دورے پہ آتے ہیںوہ امن و آتشی اور دوستی کی بات کرتے ہیں لیکن یہ ایک تاریخ حقیقت ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان امن و دوستی کا انحصار مسئلہ کشمیر کے حل میں مضمر ہے۔بھارتی وزیر تجارت اور سپیکرلوک سبھا محترمہ میرا کمار کی سربراہی میںبھارتی وفد کے پاکستان کے حالیہ دورے پر تبصرہ کرتے ہوئے چیرمین کشمیر کمیٹی نے کہا کہ وہ گذشتہ 64سالوں سے بھارتی رہنمائوں کی طرف سے ایسے ہی جذبات اور خیالات سنتے آئے ہیں لیکن پاک بھارت تعلقات ٹھیک نہیں ہو سکے کیونکہ بنیادی مسئلہ کشمیر موجود ہے جس کو حل کرنے کے لئے بھارت نے کبھی سنجیدگی کا مظاہر ہ نہیں کیا۔انکا کہنا تھا کہ پچھلے 15 سال سے دونوں ملکو ں کے درمیان جامع مذاکراتی عمل جاری ہے مگر مسئلہ کشمیر کو ابھی چھوا تک نہیں گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کسی کو شک نہیں ہونا چاہئے کہ جنوبی ایشیاء میں اس وقت تک امن قائم نہیں ہو سکتا جب تک کہ مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ جب کشمیریوں کا قتل و عام ہو رہا ہو، کشمیری عورتوں کی بے حرمتی ہو رہی ہو ، انسانی حقوق پامال ہورہے ہوں تو دونوں ملکوں میں دوستی کیسے قائم ہو سکتی ہے۔ یہاں جاری پریس بیان کے مطابق چئیرمین کشمیر کمیٹی نے کہا کہ امن آشا کی ہوا بھی چل رہی ہے،مستقبل کے بارے میں اچھی امیدوں کا اظہار ہو رہا ہے اوراچھے جذبات کا اظہار کیا ہے جو یقینا قابل تعریف ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارتی لیڈر اچھے خیالات و جذبات پاکستان لے کر آتے ہیں میں ان کو یقین دلاتا ہوں پاکستانیوں میں بھارتی عوام کے لئے اتنے ہی اچھے جذبات ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وہ بھارتی لیڈروں کا پاکستان میں خیر مقدم کرتے ہیںمگر میں یہ واضح کرنا چاہوں گا کہ دونوں ممالک میں دوستی کے لئے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم سمیت اکثر بھارتی لیڈر پچھلی کئی دہائیوں سے مستقبل میں مسئلہ حل ہونے کی نوید سناتے ہیں مگر یہ مسئلہ ابھی بھی حل طلب ہے۔مولانا فضل الرحمن نے بھارتی لیڈروں سے اپیل کی کہ وہ پارلیمنٹ میں کشمیر کمیٹی بنائیں تاکہ پاکستانی کشمیر کمیٹی اس سے مل کر اس اہم مسئلہ کو حل کرائے۔
No comments:
Post a Comment