ٹیکس نہیں تو نذرانہ وصولی،رضاگیلانی سے انصاف کی فریاد
نثار احمد ٹھوکر
اسلام آباد//آرپار تجارت سے جڑے کشمیری تاجرین کی مشترکہ ایکشن کمیٹی نے پاکستان کے وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی سے اپیل کی ہے کہ وہ آرپار تجارت سے تاجرین کو درپیش مشکلات کا ازالہ کرتے ہوئے کسٹم محکمہ سے وابستہ ان اہلکاروں کے خلاف تعدیبی کارروائی کا حکم صادر کریں جوانکے مطابق کشمیر پر مرکوز اعتمادسازی اقدامات کونقصان پہنچانے پر تُلے ہوئے ہیں۔بدھ کے روز اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے ایڈوکیٹ پرویز احمد شاہ ، خورشید احمد میر اورٹریڈرس باڈی کی پریس اور پالیسی کمیٹی کے دیگر نمائندوں نے تاجربرادری کو درپیش مشکلات اورحد متارکہ کے دونوں جانب تجارت اور اعتماد سازی کے دیگر اقدامات کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ6دہائیوں کے بعد 21اکتوبر2008کو ریاست جموں و کشمیر کو دو لخت کرنے والی ڈی فیکٹو لائن آف کنٹرول کو تجارت اور مسافروں کیلئے جب باضابطہ طور پر کھو ل دیا گیا تو اس وقت تجارتی پہیہ کو چالو کر نے کے لئے مقامی لوگوں نے موثر کردار ادا کیا ۔انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں نے اس اعتمادسازی کے عمل کوآگے بڑھانے میںاہم رول ادا کیا وہ آج خسارے میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کسٹمز کے کچھ مفاد پرست عناصر کیوجہ سے کشمیری تاجر انتہائی پریشان ہیں اور انہیں روزانہ لاکھوں کا نقصان اُٹھانا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ تاجروں کو غیر قانونی طور پربھاری رقم بطور ٹیکس ادا کرنے پڑتے ہیں ۔انکا کہنا تھا کہ لائن آف کنٹرول پرہی گاڑی سے 7500روپے وصول کیے جاتے ہیں پھرہرچنگی سے 1000روپے جبکہ پولیس ناکے کے اخراجات الگ ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جب FBRکی نظرمیں معاملہ آگیاتوانھوںنے آرپارتجارت کوہی اسمگلنگ کانام دیکرباضابطہ پرچے کرنے شروع کیے اوریوںہرگاڑی سے پچاس ہزار روپے تک جرمانہ ٹھونک دیاگیا۔انہوں نے کہا کہ انہیںفی گاڑی پندرہ سے بیس ہزارروپے تکFBRکے اہلکاروں کو بطور بھتہ ادا کرنا پڑتا ہے جو انتہائی افسوسناک ہے۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آراورکسٹم انٹیلی جنس کے اہلکاروں کے جیبوںمیں جب تک باضابطہ طورپرایڈوانس جمع ہوتاگیاسب کچھ عین جائزتھااورجونہی منڈی غیرمستحکم ہوئی تاجروںکانقصان ہوگیا،تاجروں میںبھاری رقم دینے کی سکت نہ رہی توایف بی آرنے پھرپکڑدھکڑشروع کرکے درجنوںگاڑیاںضبط کیںاورتجارت آناًفاناًاسمگلنگ قرارپائی ۔انہوں نے کہا کہ کنٹرول لائن سے لیکرراولپنڈی منڈی تک تاجروںسے غیر قانونی طور پر ٹیکس وصول کیا گیا جو سرکاری خزانے کے بجائے کسٹمز ڈیپارٹمنٹ کے اہلکاروں کے جیبوں میں جات تھا۔انہوں نے کہا کہ تاجروںنے جب مشترکہ طور پرسامان سے بھری گاڑیاںوزیراعظم سیکرٹریٹ مظفرآبادکے سامنے سامنے کھڑی کردیں توایک ہفتہ کاریلیف مل گیا مگرٹیکس بھتہ ،چنگی ٹیکس ،پولیس ناکے پھرسرگرم ہوگئے۔انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ تجارت کی راہ میں حائل تما م رکاوٹوں کو ختم کیا جائے اور غیر قانونی طورپر ٹیکس کی آڑ میں بھتہ وصول کرنے والے محکمہ کسٹم اور ایف بی آر کے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔انہوں نے کہا کہ ارباب اقتدارواختیارپاک بھارت معاہدے کی روشنی میں Barter Tradeکوریگولیٹ کریںاوراسلام آبادیک طرفہ طوپررکاوٹیںختم کریں۔انہوں نے کہا کہ زیروٹیر ف ٹریڈکے باوجودجورقم مافیاکے جیبوںمیں چلی گئی اسکوواگزارکرکے مقروض تاجروںکواداکردیاجائے۔جس کے مدمیں جومنڈی میں قرض داروںکودی جائے اورجومال ایف بی آرکی تحویل میں ہے اسکوفی الفورواگزارکرایاجائے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ تاجروںکے نمائندوںکومرکزی تجارتی ورکنگ گروپ اورTATAکے بورڈمیں نمائندگی دی جائے۔ انہوں نے واضع کیا کہ جائزمطالبات کے عملدارآمدتک تاجرآرپار تجارت بند رہیگا۔
No comments:
Post a Comment