نثار احمد ٹھوکر
راولاکوٹ : سینٹر فار پیس ، ڈولپمنٹ اینڈ ریافارمز کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پاک زیر انتظام کشمیر کی سیاسی جماعتوں کے نمائندوں، وکلاء برادری اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے خطے میں ایک بااختیار حکومت کے قیام اورمعاشی ترقی کو یقینی بنانے کے لئے موجودہ ایکٹ 1974 میں فوری ترامیم کا مطالبہ کیا ہے۔
سی پی ڈی آر کی جانب سے تیار کردہ رپورٹ "حکومت پاکستان اور آزاد کشمیر کے مابین مروجہ آئینی، مالیاتی اور انتظامی معاملات کا جائزہ"کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے جسٹس(ر) بشارت احمد شیخ نے کہا ہے کہ ایکٹ 1974میں فوری طور پر بنیادی ترامیم متعارف کرائی جائیں کیونکہ یہ ایکٹ آزادخطے کے شہریوں کے حقوق غضب کرنے کا سبب بن رہا ہے۔یہ ایکٹ ایک غیر جمہوری ، غیر شفاف اور دوہراحکومتی نظام قائم کرتاہے اور منتخب حکومت کا کردار محدود کردیتاہے۔انہوں نے مزید کہاکہ کشمیر کونسل کو انتظامی اختیارات دینے کا کو ئی جواز نہیں ہے۔کشمیر کونسل کا دائرہ کار محض حکومت آزادکشمیر اور پاکستان کے مابین رابطہ کا ر کا ہوناچاہیے۔انہوں نے واضع کیا کہ کشمیر کونسل کو دئیے گئے قانون سازی، انتظامی امور اور ٹیکس عائد کرے کے جملہ اختیارات غیر منصفانہ اور بلاجواز ہیں جن سے خطے آئینی حیثیت مجروح ہونے کے ساتھ ساتھ عوام کے سیاسی حقوق پر گہری چوٹ لگتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے 36سال سے کسی نے اس عبوری ایکٹ کے بارے میں سوچا ہی نہیں اور نا ہی سیاستدانوں نے کبھی بات کی۔انہوں نے کہا کہ بطور ایک عام شہری یہ ہر ایک پر لازم ہے کہ وہ CPDRکی رپورٹ کا بغور جائز ہ لیکر اسکی حمایت یا مخالفت کا فیصلہ کرے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سی پی ڈی آر طارق مسعود نے مکالمے کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا CPDRنے ایک جامع رپورٹ تیار کرکے تمام سیاسی قیادت اور سول سوسائیٹی کے لیے ایک بہترین پلیٹ فارم فراہم کیا ہے جس کو بنیاد بناکر ایک پرامن سیاسی اور جمہوری انداز میں مسائل کا حل تلاش کیا جاسکتا ہے۔خطے میں آئین اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنانے کے لئے انہوں کہا کہ سول سوسائٹی اور وکلاء کو مشترکہ طور پر جدوجہد کرنا ہوگی۔
صدر سی پی ڈی آر ذوالفقار عباسی نے آزادخطے کی معاشی صورت حال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اگلے چندبرس میں لاکھوں افراد کے لیے روزگار کی ضرورت ہوگی جبکہ آزادخطے میں دس ہزار افراد کی بھی سرکاری اور غیر سرکاری شعبہ میں کھپت کی گنجائش نہیں ہے۔انہوں نے کہا حکومتی غلط صنعتی پالیسوں کی بدولت کئی صنعتی مراکز بند ہوچکے ہیں۔ذوالفقار عباسی نے آزادخطے میں قائم قومی بینکوں کے کردار پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ آزادخطے سے صرف سرمایا جمع کرتے ہیں جبکہ سرمایا کاری کے لئے وہ قرضہ دینے کے لئے تیار ہی نہیں۔
نامور تجزیہ نگار اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر سی پی ڈی آر ارشاد محمودنے کہا کہ آزادخطے میں مکمل اتفاق رائے پیدا ہوچکا ہے کہ موجودہ اسٹیٹس کو کسی کو بھی صورت میں قبول نہیں کیا جائے گا ۔انکا کہنا تھا کہ آزادخطے میں اچھی حکمرانی نہیں قائم کی جاسکی ہے اور لوگ سیاسی قیادت اور حکومتوں کی کارکردگی سے مایوس ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور آزادکشمیر کی حکومتوں کے درمیان تال میل ایک تاریخی حقیقت ہے جس سے کسی بھی طرح جھٹلایا نہیں جاسکتا ۔تاہم انکی رائے تھی کہ موجودہ Structureکو شفاف اوربہتر بنانے کی اشد ضرورت ہے ۔کانفرنس سے سابق وزیر حکومت و مسلم لیگ ن کے مرکزی نائب صدر سردار طاہر انور ایڈووکیٹ ، جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے سابق چیئر مین سردار صغیر خان نے بھی خطاب کیا ۔انہوں نے کہا کہ ایکٹ 74میں کشمیریوں کو بنیاد ی انسانی حقوق سے محروم کیا گیا ہے ، الیکشن لڑنے کیلئے الحاق پاکستان کی شق پر دستخط لازمی قرار دئے گئے جو کہ صریحاً ظالمانہ شق ہے ۔انہوں نے کہا کہ 4اکتوبر 47کو قائم کی گئی انقلابی حکومت کو بحال کرنے کی ضروت ہے،وزرات امور کشمیر ، لینٹ آفیسران کے اختیارات ختم کرکے آزاد حکومت کو دئے جائیں ۔اس موقعہ پر پر سابق چیئر مین پی ڈی اے سردار عبدالخالق ایڈووکیٹ ، ، ظفر حسین شاہ ایڈووکیٹ ، سید حبیب حسین شاہ ایڈووکیٹ اور پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافی حضرات بھی موجود تھے۔
No comments:
Post a Comment