Thursday, October 4, 2012

کرشنا کا بیان عالمی راے عامہ کو گمراہ کرنے کی کوشش: امان اللہ خان



راولپنڈی//جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے سر پرست اعلیٰ امان اللہ خان نے بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا کے اس بیان کی جس میں انہوں نے مسئلہ کشمیر کو ہندوستان کا اندرونی مسئلہ قرار دیا ہے، کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور تاریخی حقائق کے منافی قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ہندوستان یا پاکستان کا اندرونی مسئلہ نہیں ہے اور نہ ہی اس مسئلہ کوصرف بھارت اور پاکستان کے درمیان بات چیت کے ذریعہ حل کیا جاسکتا ہے بلکہ مسئلہ کشمیر ڈیڑھ کروڑ سے زائد انسانوں کے قومی ،سیاسی ،آئینی مستقبل کے تعین کا مسئلہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایس ایم کرشنا کے بیان کے ذریعہ تاریخی حقائق کو مسخ کر نے کی ایک ناکام کوشش ہے۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اْسی وقت ایک بین الاقوامی مسئلہ کی شکل اختیار کر گیا تھا جبخود بھارت اس مسئلہ کو اقوام متحدہ میں لے کر گیا تھاجہاں اس نے کشمیر کے حق خود ارادیت کو تسلیم کرتے ہوئے انہیں حق خود مختاری دینے کا وعدہ بھی کیا تھا۔امان اللہ خان نے کہا کہ کرشنا کا بیان بھارت کی مسئلہ کشمیر کے حوالے سے روائتی ہٹ دھرمی کا واضح ثبوت ہے ۔بھارت کی اسی ہٹ دھرمی کی وجہ سے یہ مسئلہ 62سال سے حل طلب ہے اور اگر بھارت اپنی اس ہٹ دھرمی کو نہیں چھوڑتا تو خطے کے اندر نئے مسائل جنم لیں گے۔انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ ہندوستان کے وزیر خارجہ کے اسطرح کے غیر ذمہ دارانہ اور حقائق کے منافی بیان کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں خود بھارت کے وہ وعدے یاد کروائیں جو اس نے اقوام متحدہ میں کی تھیں۔لبریشن فرنٹ کے نظریاتی سربراہ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا واحد ،آبرومندانہ ،منصفانہ اور فریقین کے لئے قابل قبول حل یہ ہے کہ منقسم ریاست جموں کشمیر کو دوبارہ متحد کر کے ایک ایسی آزاد ،خودمختار ،وفاقی ،جمہوری اور سیکولر مملکت کا قیام عمل میں لایا جائے جس کے پور ی دنیا کے ساتھ باالعموم اور ہندوستان اور پاکستان کے ساتھ باالخصوص دوستانہ تجارتی ومعاشی تعلقات ہوں۔دریں اثناء کل جماعتی حریت کانفرنس پاکستان شاخ کے کنوینر محمود احمد ساغر نے بھارتی وزیر خارجہ بیان کی مذمت کرتے ہوئے اس سے تاریخی حقائق کو مسخ کرنے کی ایک ناکام کوشش قراردی۔انہوں نے کہا کہ کشمیر بارے اقوامی متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک درجن سے زائد قراردادیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ کشمیر ایک حل طلب متنازعہ مسئلہ ہے جس کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔انہوں نے کہا کہ یو این ملٹری ابزرورزگروپ کے نمائندوں کی کشمیر اور حد متارکہ کے دونوں جانب موجود ہونا مسئلے کی متنازعہ حیثیت کواجاگر کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایس ایم کرشناء کا بیان عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی ایک سازش ہے جس سے ہر سطح پر مذمت کی جانی چاہیے۔

جنگ بندی لائن کو سرحد تسلیم کرنا
قربانیوں سے نا انصافی ہوگی: فضل الرحمن

اسلام آباد////پاکستانی پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی برائے کشمیرکے  چیئرمین مولانا فضل الرحمن نے بھارتی وکلا کے وفد کے سربراہ ڈاکٹرآدیش اگروال کے کشمیر بارے بیان پرردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ کنٹرول لائن کو سرحد تسلیم کرنا کشمیری شہیدوں، بیوائوںاور یتیموں کے ساتھ مذاق ہے۔چیئرمین کشمیر کمیٹی نے کہا کہ کشمیریوں نے لازوال قربانیاں دی ہیں،1947 سے لے کر اب تک 5 لاکھ سے زائد جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر یوں کی قربانیوں کو نظر انداز کرکے سیز فائر لائن کو سرحد تسلیم کرنا کشمیروں کی قربانیوں سے ناانصافی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ 65 سال سے پاکستان اس مسئلہ پر جدوجہد کر رہا ہے اور مسئلہ کے حوالے سے اقوام متحدہ مین سترہ سے زائد قراردادیں موجود ہیں جن میں کشمیری عوام کے حق رائے شماری کو تسلیم کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کوئی زمینی قضیہ نہیں ہے بلکہ 15 ملین کشمیریوں کا مسئلہ ہے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم بھارتی عوام کے جذبات کی قدر کرتے ہیں کہ وہ پاکستان کے ساتھ دوستی اور امن چاہتے ہیں مگر اس کے لئے مسئلہ کشمیرکا حل ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کا حل کشمیریوں کی خواہش کے مطابق ہے جو اقوام متحدہ کی قراردادوں میں موجود ہے۔ انہوں نے بھارتی عوام پر زور دیا کہ وہ اپنی حکومت پر زور ڈالیں کہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لئے پاکستان کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات کرے ۔چیرمین کشمیر کمیٹی نے اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لئے حکومت پاکستان کی کاوشوں کو سراہا ہے ۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت مسئلہ کشمیر پر قومی موقف پر مضبوطی سے کام کرے گی۔

No comments:

Post a Comment