پاک بھارت کو پیچیدہ مسائل کے ساتھ ساتھ مسئلہ کشمیر کے حل بھی تلاش کرنا ہوگا
نثار احمد ٹھوکر
اسلام آباد: پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان دوسرے ملکوں کے ساتھ تعلقات باہمی احترام اور برابری کی بنیاد پر چاہتا ہے۔پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر زرداری نے کہا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ بھی برابری کے سطح پر تعلقات کا خواہاں ہے۔
پاک بھارت تجارتی تعلقات کے حوالے سے انہوں نے کہا موجودہ حکومت بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقا ت کو معمول پر لا نے کو کوشش کررہی ہے تاہم انکا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کو پیچیدہ مسائل جس میں جموں و کشمیر کا مسئلہ شامل ہے کو حل کرناچاہیے۔
افغانستان کے حوالے سے صدر زرداری نے کہا کہ افغانستان میں امن و امان کو یقینی بنانے کے لئے پاکستان اپنا بھر پور کردار ادا کرے گا۔ انکا کہنا تھا کہ وہ افغانوں کی سربراہی میں امن عمل کی مکمل طور پر حمائت کرے گا۔انہوں نے کہا کہ چین ،روس، یورپی یونین اور اسلامی ممالک کے ساتھ پاکستان کے دیرینہ تعلقات ہیں۔انہوں نے کہا کہ وسط ایشیا اور افغانستان کے ساتھ تجارتی راستے کھولنے کے لئے موجودہ حکومت نے افغان ٹرنزٹ ٹریڈ معاہدہ کیا جس سے خطے میں تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا۔
بلوچستان کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچ عوام کے ساتھ ماضی میں ہونے والی زیادتیوں پرانہوں نے معافی مانگی ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ بلوچستان کے عوام کے جائز مطالبات کو پورا کریں گے تاہم انکا یہ کہنا تھا کہ حکومت بلوچستان کے مسئلے کے حل کے حوالے سے سیاسی اور معاشی سطح پر کوششوں میں مصروف ہے۔انہوں نے کہا کہ ماضی کی غلطیوں کو سدھار نے کے لئے بلوچستان میں کئی اقدامات کرنے کی ضرور ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں 11ہزار سے زائد نئی اسامیاں پیدا کیں۔
پاکستان کے مسائل کو ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2008میں جب انہوں نے حکومت کی بھاگ ڈور سنبھالی تو اس وقت پاکستان کو بہت سارے مشکلات درپیش تھے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں ایک جنگ زدہ ملک،تقسیم شدہ قوم اور ٹو ٹ پھوٹ کا شکا ر وفاق ملا۔انکا کہنا تھا کہ اب دنیا دیکھ رہی ہے کہ ملک میں جمہوریت اور جمہوری ادارے مضبوط ہوتے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت کی حمائت پر وہ سب پارٹیوں کے مشکور و ممنون ہیں۔
۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پانچویں مرتبہ خطاب کرنا میرے لئے ایک بہت بڑا اعزاز ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی باصلاحیت قیادت کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے ملک کو درپیش چلنجز کا مردانہ وار مقابلہ کیا۔انہوں نے جمہوریت کے فروغ کے لئے تمام اتحادی اور حزب اختلاف کی پارٹی کے کردار کی بھی سراہنا کی۔خواتین کو با اختیار بنانے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ خواتین کے حقوق کے تحفظ اور ترقی کے لئے انکی حکومت نے تاریخی اقدامات کئے ۔انکا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے 6ہزار افراد کو بیرون ملک روزگار دلوایا،12ہزار کنٹریکٹ ملازمیں کو مستقل کیا جبکہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے زریعے لاکھوں مستحق افراد کی مد د کی۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 125فیصد اضافہ کیا۔بجلی کے بحران پر قابو پانے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حکومت نے کئی اقدامات کئے جس میں2300میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کی،ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے 11منصوبے اور تھرکول پروجیکٹ بر بہت جلد کام شروع کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا سلامتی کونسل میں رکن بننا پاکستان کی کامیاب خارجہ پالیسی کی دلیل ہے۔انہوں معاشی استحکام کے حوالے سے کہا کہ ملک میں شرح نمو ۴ فیصد رہیگا جبکہ زرمبادل کے زخائر 18عرب کیے تاریخ سطح پر پہنچ گئے۔انہوں نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ میں بہتری آرہی ہے اور معاشی نظام کو بہتر کرنے کے لئے ٹیکس کے دائرہ کار کو وسیع کیا گیا۔
No comments:
Post a Comment