تمام جماعتیں پاک زیر انتظام کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کی ریفارمزکمیٹی کواپنی تجاویز پیش کریں گی
مسودہ 60دنوں کے اندر اندر تیار کرکے اسمبلی میں پیش کیا جائیگا
نثار احمد ٹھوکر
اسلام آباد: وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان میاں منظور وٹو کے زیر صدارت دارلحکومت اسلام آباد میں پاکستانی زیر انتظام کشمیر کی سیاسی جماعتوں کا ایک غیر معمولی اجلاس منعقد ہواجس میں حکمران جماعت پیپلز پارٹی کے علاوہ تمام اپوزیشن جماعتوں کے قائدین نے شرکت کی۔وفاقی وزیر کی جانب سے بلائی گئی اس اعلیٰ سطح میٹنگ میں کشمیری رہنماؤں نے آزاد حکومت کو مزیدبا اختیار بنانے کے حوالے سے 1974کے عبوری آئین میں ضروری ترامیم کرنے کے حوالے سے وزیر امور کشمیر کو اپنی تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ عوامی حکومت کو مضبوط اورموثر بنانے کے لیے خطے میں نافذالعمل ایکٹ 74کا ازسر نو جائزہ لینے کی اشد ضرورت ہے ۔اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ وہ تمام قائدین کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے اختلافات کو بالائے طاق رکھکر اس اہم اجلاس میں شرکت کی۔انکا کہنا تھا کہ اجلاس میں کشمیری قائدین نے مملکت خداداد پاکستان اور کشمیر کاز کے ساتھ والہانہ عقیدت اور وابستگی کا اظہار کیا۔
ایکٹ 74میں ترامیم کے حوالے سے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عبوری آئین میں ضروری ترامیم کے حوالے سے پاک زیر انتظام کشمیر کی تمام سیاسی پارٹیوں کے سربراہاں اور وزارت امور کشمیر کے درمیان اتفاق ہوگیا۔انہوں نے کہا کہ اجلاس میں طے پایا گیا کہ نیا فورم بنانے کے بجائے تمام جماعتیں اپنی اپنی تجاویز اور سفارشات تحریری طور پر قانون ساز اسمبلی کی کمیٹی کو پیش کریں جو آئینی ترامیم کے حوالے سے ایک مسودہ تیار کریگی جس سے حتمی شکل دینے اور وفاقی حکومت کی تصدیق کے بعد منظوری کے لئے کشمیر کونسل اور آزاد حکومت کے مشترک اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ مسودہ 60دنوں کے اندر اندر تیار کیا جائیگا۔
میاں منظور وٹو نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ حکومت کشمیر ی عوام اور حکومت کو ہر اعتبار سے بااختیار دیکھنا چاہتے ہیں۔18، 19اور20ویں ترامیم کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے صوبوں کو مذید خود مختاری دینے کے لئے جو آئینی ترامیم کئیں وہ اتفاق رائے سے پاس ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی ترجیع ہے کہ وہ آزاد خطے میں بھی ضروری آئینی ترامیم کے حوالے سے اتفاق رائے پیدا کرنا چاہتی ہے تاکہ معمالات کو احسن انداز میں حل کیا جاسکے۔
اس موقع پر قائد حزب اختلاف اور سابق وزیر اعظم راجہ فاروق حید ر نے وفاقی وزیر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاک زیر انتظام کشمیر کی حکومت اور مرکز کے مابین عبوری آئین کے حوالے سے کئی متنازعہ ایشوز ہیں جن کو معروضی حالات کے پیش نظر حل کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش کے ان تمام معاملات کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے تاہم انکا کہنا تھا کہ اگر انکے جائز مطالبات کو تسلیم نہ کیا گیا تو وہ جمہوری حقوق کی خاطر تحریک چلائیں گے۔
یادر ہے کہ اس اجلاس میں وزیر اعظم چوہدری مجید، اپوزیشن لیڈرراجہ فاروق حیدر، سابق وزیر اعظم سردار عتیق احمد خان،عبد الرشید ترابی، جسٹس مجید ملک سمیت تقریباً بارہ دیگر سیاسی جماعتوں کے سربراہاں نے شرکت کی۔ اس کانفرنس میں قوم پرست جماعتوں کو مدعو نہیں کیا گیا تھا۔