پاکستانی وزیر اعظم کو تین ہفتوں کی مہلت
نثار احمد ٹھوکر
نثار احمد ٹھوکر
اسلام آباد// پاکستانی وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف این آر او کیس پر عمل درآمد سلسلہ میں سوموار کو عدالت عالیہ کے پانچ رکنی بینچ کے سامنے پیش ہوئے جہاں پر انہوں نے عدالت کو یقین دلایا کہ انکی حکومت عدالتی فیصلے کا احترام کرتی ہے تاہم انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ آئینی ماہرین سے مشاورت کے لئے حکومت کو چار سے چھ ہفتے کی مہلت دی جائے تاکہ معاملے کو احسن انداز میںحل کیا جاسکے۔ سپریم کورٹ نے راجہ پرویز اشرف کا بیان ریکارڑ کرنے کے بعدوزیر اعظم کو مشاورت کے لئے تین ہفتوں کی مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت آیندہ ماہ کی 18تاریخ تک ملتوی کردی۔ وزیر اعظم نے اپنا بیان دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ وہ سابق وزیر اعظم کی طرح اعلیٰ عدلیہ کے سامنے پیش ہوئے ہیں۔ انکا کہنا تھا انہوں نے دو ماہ قبل وزارت عظمیٰ کی بھاگ ڈور سنبھالی ہے۔ ملک کو درپیش مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کو کافی مسائل کا سامنا ہے تاہم یہ معاملہ بھی بہت اہم ہے لیکن حکومت کی کوشش ہے کہ اس ایشو کو ایسے حل کیا جائے جس سے عدالت کا وقا ر بھی برقرار رہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کسی صورت عدالتی نافرمانی کا تاثر نہیں دینا چاہتے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ کوئی نہ کوئی راہ نکل آئے گی جس سے عدالت کا وقار بھی بلند ہوگا۔ جسٹس آصف سعید کی سربراہی میںاعلیٰ عدلیہ کے پانچ رکنی بینچ نے اپنے ریمارکس میںکہا کہ عدالت میں پیش ہونا احترام نہیں بلکہ عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کرنا عدلیہ کا احترام ہے۔ جسٹس آصف کا کہنا تھا کہ یہ تاثر بالکل غلط ہے کہ وزیراعظم نے خود خط لکھنا ہوتا ہے بلکہ وہ خط لکھنے کا اختیار وزیر قانون یا کسی اور کو دے سکتا ہے۔ سوئیس کیس کی بحالی ضروری قرارد یتے ہوئے جسٹس آصف نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ کیس اتنا پیچیدہ نہیں تھا جتنا اس سے الجھایا گیا۔ دریں اثناء وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کا عدالت میں پیش ہونا اس بات کا بین ثبوت ہے کہ حکومت عدلیہ کا احترام کرتی ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ موجودہ حکومت این آراو کے حل کے حوالے سے ماہرین کے ساتھ مشاورت کے بعد کوئی نہ کوئی حل ضرور نکال لے گی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت محض وقت گذاری نہیں بلکہ مسائل کا حل چاہتی ہے۔انہوں نے واضع کیا کہ دو یا تین ہفتوں کی مہلت سے بلا حکومت کونسا تیر مارے گی۔انہوں نے کہا کہ یہ تاثر بالکل غلط ہے کہ ہم وقت گذاری کے لیے ایسے اقدام کرتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment