Thursday, December 27, 2012

حریت وفد کی نواز شریف اور جماعت اسلامی قائدین سے بات چیت



اسلام آباد//پاکستانی سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف نے مسئلہ کشمیر کے پر امن حل پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ خطے میں امن وسلامتی اور پاک بھارت بہتر تعلقات کے لئے ضروری ہے کہ تنازع کشمیر کو پر امن طور پر با مقصد بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے۔سابق وزیر اعظم نے ان خیالات کا اظہار لاہور میں اپنی رہائش گاہ پر میر واعظ عمر فاروق کی قیاد ت میں حریت (ع) کی سات رکنی وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقعہ پر پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف، پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے سابق وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر، شاہ غلام قادر اور پارٹی کے دیگر رہنماء بھی موجود تھے۔ کشمیری عوام کی قربانیوں کوسراہتے ہوئے نوازشریف نے حریت وفد کو یقین دلایا کہ پاکستان کے عوام اورانکی پارٹی مسلم لیگ (ن) کشمیر ی عوام کے حق خودارادیت کی بھر پور حمائت کرتے ہیں۔انہوں نے پاک بھار ت مذاکراتی عمل کے حوالے سے حریت (ع) کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ حل کے حوالے سے کشمیری قیادت کو اعتماد میں لینا ضروری ہے۔ذرائع کے مطابق نواز شریف نے تسلیم کیا کہ کئی سالوں پر محیط مذاکراتی عمل کے باوجود بھی مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔تاہم انکا کہنا تھا کہ تنازع کشمیر کو حل کرنے کی غرض سے با مقصد مذاکرات اور دونوں طرف مضبوط لیڈرشپ کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ پچھلے دور حکومت میں انہوں نے بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب معاملات بالخصوص کشمیر کے مسئلے کر حل کرنے کے لئے مذاکراتی عمل کا آغاز کیا تھا لیکن کارگل جنگ کی وجہ سے پورا عمل درہم برہم ہوگیا۔پاکستانی اور کشمیر ی قائدین کے درمیان ہونے والی اس بات چیت کو مثبت قدم قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ حریت قائدین کو الیکشن کے بعد بھی پاکستان کا دورہ کرنا چاہیے تاکہ دونوں طر ف کی سیا سی قیادت کے درمیان رابطوں کا یہ سلسلہ جاری رہ سکے۔انہوں نے کہا کہ جہاں تک مسئلہ کشمیر کے حل کا تعلق ہے وہ سمجھتے ہیں کہ مذاکراتی عمل کو کامیاب بنانے کے لئے کشمیری عوام کو اعتماد میں لینا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے بھی کشمیرکے لئے بہت قربانیاں دی ہیں۔اس موقعہ پر حریت رہنمائوں نے لیگی رہنمائوں کو کشمیر کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ کشمیری پاک بھارت بہتر تعلقات کیخلاف نہیں تاہم حریت کا یہ موقف ہے کہ مسئلہ کشمیر کا پر امن ، منصفانہ اور دیرپا حل تلاش کرنے کیلئے کشمیری قیادت کا مذاکرتی عمل میں شامل کرنا ضروری ہے۔اعتماد سازی کے اقدامات کے حوالے سے حریت(ع) نے یہ موقف اختیار کیا کہ آرپار لوگوں کی آمد رفت اور لوگوں کے درمیان باہمی روابط کو بڑھانے سے دونوں طر ف کی عوام میں اطمینان محسوس کرتے ہیں اور ایسے اقدامات کو مزید فروغ ملنا چاہیے۔دریں اثناء حریت وفد نے لاہور میں جماعت اسلامی کے مرکزی ہیڈکوارٹر منصورہ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے جماعت اسلامی کے سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ کی قیادت میں جماعت کے مرکزی قائدین سے اہم ملاقات کی تاہم نجی مصروفیات کی بنا پر جماعت اسلامی کے امیر سید منور حسن اس میٹنگ میں شرکت نہیں کرسکے۔حریت رہنمائوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے مرکزی قائدین نے کشمیری عوام کی جدوجہد کو ہر سطح پر حمائت کا یقین دلایا۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کشمیری عوام کے حق خوداردیت کی غیر مشروط طور پر حمایت کرتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ وہ اس موقف پر قائم ہیں کہ کشمیر ی عوام کواقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق انکا حق ملنا چاہیے۔پاک بھارت مذاکرات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ بھارت کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسئلے کے حل کیلئے با مقصد مذاکرات کا آغاز کرے۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی پاکستان کو موجودہ حکومت کی طرف سے بھارت کو MFNکادرجہ دینے کے حوالے سے بھی تحفظات ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقا ت کو کشمیر کے حل کے ساتھ منسلک کرنا چاہیے۔ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی کے قائدین نے کشمیری حریت پسند قیادت کے درمیان اتحاد اور مکمل ہم اہنگی کی ضروت پر بھی زور دیا۔میرواعظ عمر فاروق نے قائدین جماعت کو بتایا کہ حریت (ع)اتحاد پر یقین رکھتی ہے اور اس حوالے سے ماضی میں کئی اقدامات بھی کئے گئے ۔انہوں نے کہا کہ حریت پسند قیادت میں اگرچہ approachکے حوالے سے اختلاف ہیلیکن یہ اختلاف کسی بھی صورت مسئلہ کشمیر کی راہ میں رکائوٹ نہیں بنناچاہیے۔انہوں نے کہا کہ جہاں تک کشمیریوں کے حق خودارادیت کامسئلہ ہے اس پر پوری حریت قیادت متحد ہے اوروہاں کسی قسم کا اختلاف نہیں ہے۔بعد ازاں لیاقت بلوچ اور میر واعظ عمر فاروق نے میڈیا سے مختصرگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام مسئلے کا پر امن حل چاہتے ہیں۔انہوں نے اس عزم کو دہرایا کہ مقصد کے حصول تک کشمیری اپنی جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔

کشمیر پر عالمی برادری کا معیاردہرا

نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد میں میرواعظ کا خطاب

اسلام آباد//حریت (ع) چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ کشمیر کے بارے میںدہرا معیار ترک کرتے ہوئے تنازعہ کشمیر کے پر امن دیر پا اور منصفانہ حل کیلئے موثر کردار ادا کرے۔ میرواعظ نے ان خیالات کا اظہار یہا ں نیشنل ڈیفینس یونیورسٹی اسلام آباد کے زیر اہتمام منعقدہ تقر یب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقعہ پر میر واعظ نے کشمیری عوام کی جدوجہد کے مختلف پہلوں پر روشنی ڈالتے ہوئے واضع کیا کہ حریت mutual coexistance پر یقین رکھتی ہے اور کشمیریوں کی موجودہ تحریک کسی کمیونٹی، کسی طبقے یا کسی ریاست کے خلاف نہیں بلکہ کشمیری اپنے حقوق کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جہاں تک پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کا معاملہ ہے کشمیری یہ محسوس کر رہے ہیں کہ جہاں پاکستان اور بھارت عوام کی ترقی ، خوشحالی اور امن کے لئے کوشاں ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ کشمیری عوام کو بھی ترقی کے مواقع فراہم کئے جانے چاہیں۔تاہم انکا یہ ماننا تھا کہ امن کے بغیر خطے میںترقی اور خوشحالی ممکن نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ امن تب تک قائم نہیں ہوسکتا جب تک انصاف نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کو انصاف اور انکے جائز حقوق کوتسلیم کئے بغیر آگے نہیں بڑھاجاسکتا ۔ برصغیر میں نیوکلیائی ہتھیاروں کی دوڑ اورپل بھر میں بدلنے والی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہ اگر چہ یہ کہا جارہا ہے کہ نیوکلیائی ہتھیار قوت مزاحمت کا توازن برقررار رکھنے کے لئے بنائے جارہے ہیں تاہم اس بات کا ا ندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ ایک چھوٹی سے چنگاری بھی امن عمل اور اعتمادسازی کے اقدامات کوفناکر سکتی ہے ۔ خطے میں امن و سلامتی کو یقینی بنانے کیلئے میر واعظ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا پر امن حل ہی خطے میں امن و سلامتی اور خوشحالی کا ضامن ہے۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے دونوں ملکو ں کو ایک باضابطہ طریقہ کار وضع کر لینا چاہیے تاکہ کشمیری قیادت کو مذاکراتی عمل میں شامل کرتے ہوئے مسئلہ کا پر امن حل تلاش کیا جاسکے۔پاک بھارت کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے حریت (ع) کے موقف کو دہراتے ہوئے میر واعظ نے کہا کہ کشمیریوں کی شمولیت کے بغیر تنازعہ کشمیر کا منصفانہ حل نا ممکن ہے۔انہوں نے کہا اگرچہ بھارت مسئلہ کشمیر کے سیاسی حل کی بات کرتا ہے لیکن ابھی تک اسکا رویہ غیر سیاسی ہے ۔ مسئلہ کشمیرکے حوالے سے یورپ اور مغربی ممالک کے دہرے معیار پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے میر واعظ نے کہا کہ یورپ اور امریکہ کوسوو، ایسٹ تیمور، اور سوتھ سوڈان کے عوام کی امنگوں اور خواہشات کی بات کرتے ہیں لیکن یہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ وہ کشمیری عوام اور انکے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں اور انسانی حقوق کے بارے میں خاموش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان ممالک کو دہرا معیار ترک کرکے مسئلے کے پر امن حل کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں میر واعظ نے کہا کہ کشمیریوں کی جدوجہد پرامن اور دیسی ہے(indigenous)ہے۔انہوں نے کشمیری عوام کی بیش بہاقربانیوں، کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں اور ہزاروں لاپتہ افراد کے معاملے کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں نافذالعمل کالے قوانین پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ حریت سمجھتی ہے کہ بھارت کو چاہیے کہ وہ اس حوالے سے سنجیدہ اقدامات کرے تاکہ قتل و غارت گری اور تشدد کے سلسلے کا خاتمہ ہوسکے۔انہوں نے کہا کہ نہ صرف حریت بلکہ بھارت کی سیاسی جماعتیں بھی اب سمجھتی ہیں کہ الیکشن یا خطے میں انتظامی معاملات سے مسئلہ کشمیر کے حل پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔انہوں نے کہا کہ اس سے حریت کے موقف کوتقویت ملتی ہے کہ الیکشن کشمیری عوام کے حق خوداردیت کا نعمل البدل نہیں ہوسکتے۔ گلگت بلتستان کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان متنازعہ ریاست جموں و کشمیر کا ایک اٹوٹ حصہ ہے۔عالمی سطح پر رونما ہونے والی تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حال ہی میں بین الاقوامی سطح پر کچھ مثبت تبدیلیاں ظہور پذیر ہوئی ہیں ،Arab Springکو تسلیم کیا گیا اور فلسظینی عوام کو ایک طویل جدو جہد کے بعد اقوام متحدہ میں non-member observer statusکا درجہ دیا گیا جو نہایت ہی خوش آئند ہ ہے۔انہوں نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر دونوں اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر سب سے پرانے تنازعات میں ہیں اور وہ توقع کرتے ہیں کہ عالمی برادری دورخا پن کو ترک کرتے ہوئی کشمیر یوں کی مبنی بر جدو جہد کو تسلیم کریگی۔انکا خیال تھا کہ یہ تبدیلیاں اس بات کا واضع ثبوت ہیں کہ جائز تحریکوں کو طاقت کے بل پر دبایا نہیں جاسکتا ہے۔ بعد ازاں میر واعظ کی قیادت میں حریت (ع) وفد نے فیصل مسجد اسلام آباد کو دورہ بھی کیا جہاں انہوں نے جمعہ نماز ادا کی اور مسجد میں موجودقرآن شریف کے نادر نسخوں کی زیارت بھی کی۔ دریں اثناء حریت وفد لاہور کے لئے روانہ ہواجہاں وہ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف سے ملاقات کریگا

کشمیر حل پاکستان کاایجنڈا

حریت وفد سے ملاقات میں حنا ربانی کی یقین دہانی

نثار احمد ٹھوکر
اسلام آباد// پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ پاکستان تناز عہ کشمیر کا حل کشمیری عوام کی خواہشات ، انکی امنگوں اوراقوام متحدہ کی قراردادوں کے عین مطابق چاہتا ہے۔حناربانی کھر نے ان خیالات کا اظہار یہاں گذشتہ رات وزارت خارجہ کے دفتر میںحریت (ع)کی سات رکنی وفد سے چار گھنٹہ طویل ملاقات کے دوران کیا۔انہوں نے واضع کیا کہ پاکستان ہمیشہ پاک بھارت مذاکراتی عمل میںکشمیری قیادت کوشمولیت کی ضرورت پر زور دیتا آیا ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ کشمیرکے مسئلے کو کسی بھی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔وفد کی پاکستان آمد کا خیر مقدم کرتے ہوئے انہوں نے حریت قائدین کو یقین دلایا کہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی تمام جماعتیں متحد اور یکسو ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں جاری عوامی تحریک نے یہ ثابت کیا کہ کشمیرکسی طر ح سے بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔انکا کہنا تھا کہ اس دیرینہ مسئلے کو کشمیری عوام کی خوہشات اور امنگوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت ہے۔وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ پریس بیان کے مطابق حناربانی کھرنے حکومت پاکستان اور عوام کی طرف سے کشمیر میں جاری تحریک میں حریت کے کردار کو سراہا۔وزیر خارجہ نے کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔حریت قائدین نے اس موقعہ پر اپنے موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام پاک بھارت تعلقا ت کیخلاف نہیں تاہم انکا کہنا تھا کہ تنازعہ کشمیر کا منصفانہ اور آبرومندانہ حل تلاش کرنے کے لئے ضروری ہے کہ کشمیری قیادت کو شامل مذاکراتی عمل میں شامل کیا جائے۔ذرائع کے مطابق حریت رہنمائوں نے سیز فائر لائن کے آرپار اعتماد سازی کے عمل کو مزیدبڑھاوا دینے کیلئے کچھ نئی تجاویز بھی دی ہیں۔انہوں نے حکومت پاکستان پر زور دیا کہ وہ عالمی سطح پر سفارتکاری تیز کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے پرامن اور فوری حل کیلئے اپنی کوششیں تیز کرے۔اس موقعہ پر میر واعظ عمر فارق کی قیاد ت میں حریت (ع) کی وفد نے پاکستان کی حکومت اوریہاں کے عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نامساعد حالات کے باوجود بھی کشمیریوں کی جدوجہد کو غیر مشروط حمایت جاری رکھی۔انہوں نے حریت قائدین کو پاکستان آنے کی دعوت دینے پر وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کا بھی شکریہ ادا کیا۔دریں اثناء میر واعظ کی قیادت میں حریت وفدنے جمعرات کو کراچ پہنچ کر قائد اعظم محمد علی جناح کے مزارپر حاضری دی اور فاتحہ پڑھی۔بعدازاں حریت (ع)وفد نے متحدہ قومی مومنٹ کے ہیڈکوارٹر نائن زیروپر متحدہ قومی مومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے ممبران سے بات چیت کی ۔ایم کیو ایم نے کشمیر ی قائدین کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا۔اس موقعہ پر گفتگو کرتے ہوئے متحدہ کے مرکزی قائدین نے کشمیر ی رہنمائوں کو یقین دلایا کہ وہ کشمیریوں کی پر امن جدوجہد کی بھر پور حمائت کرتے ہیں۔ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ متحدہ کے قائد الطاف حسین نے فون پر حریت رہنمائوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے کے لئے کوششیں کرے گا اور اس ضمن میں وہ اقوام متحدہ کے سیکری ٹری جنرل بان کی مون کو خط بھی لکھیں گے۔

حریت وفد کی وزیر امور کشمیر میاں منظور وٹو سے ملاقات

ایل او سی کے آر پار مزید راستے کھولنے پر اتفاق

اسلام آباد//حریت (ع) کی وفد نے میر واعظ عمر فاروق کی قیادت میں وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان میاں منظور احمد وٹو سے ملاقات کی۔ ملاقات میں پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے سینئر وزیر چودھری یاسین کے علاوہ چیف سکریٹری شہزاد ارباب جہانگیرخان اور کشمیر کونسل کی ممبران بھی موجود تھے۔ میٹنگ کے بعد پریس کے نام جاری بیان کے مطابق دونوں طر ف کے رہنمائوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ حریت پاکستان اور بھارت کے مابین بہتر تعلقات اور تجارت کی حمایت کرتی ہے اور پاکستان او ر بھارت کے درمیان بہتر تعلقات کو مسئلہ کشمیر کے حل کے ساتھ منسلک رکھا جائے ۔اجلاس میں طے پایا گیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کو بامعنی اور جامع بنایا جائے اور کشمیری قیادت کو ان مذاکرات میں شامل کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو اس با ت کا پابند بنایا جائے کہ وہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کو روکے اور انسانی وقار اور تقدس کو بحال کرے ۔ کنٹرول لائن کے دونوں اطراف آمدو رفت کے لئے کشمیریوں کو ٹرانسپورت کی بہترسہولیات مہیا کی جائیں اور آمدو رفت کے مزید راستے کھولے جائیں ۔انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان بین المذاہب دورہ جات اور زائرین کی سہولت کے لئے طے شدہ طریقہ کار پر عمل درآمد کروایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں کنٹرول لائن کے دونوں اطراف تجارت کو فروغ دیا جائے ۔ کشمیری راہنمائوں سے بات چیت کرتے ہوئے میاں منظور احمد وٹو نے کہا کہ پاکستان کا بچہ بچہ کشمیر ی عوام کے ساتھ ہے اور اُن کے حق خود ارادیت کی حمایت کرتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کشمیری ایک زندہ قوم ہیں اُن کا آزادانہ رائے شماری سے اپنے مستقبل کے فیصلہ کا موقف برحق اور اصولی ہے ۔ پاکستان ہر سطح پر کشمیریوں کے اصولی موقف کی حمایت جاری رکھے گا ۔ وٹو نے کہاکہ پاکستان نے عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اپنے موقف کو بہترین انداز میں اجاگر کیا ہے ۔انہوں نے بھار ت پر زور دیا کہ وہ کشمیر کے عوام کو حق خود ارادیت کا موقع دے ۔ وٹو نے کہاکہ کشمیر کو جنگ یا اسلحہ کے زور پر آزاد نہیں کیا جاسکتا۔ سہ فریقی مذاکرات ہی سے مسئلہ کشمیر کا کوئی حل نکالا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ایک مضبوط پاکستان کی بنیاد رکھ دی ہے ،اداروں کو مضبوط کیا ہے اور آئین کو اصل شکل میں بحال کیا ہے ۔ انکا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ ، عدلیہ اور الیکشن کمیشن جیسے اداروں کو اتنا مضبوط کردیاہے کہ آج خطہ کے دوسرے ممالک ہماری تقلید کررہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ایک مضبوط پاکستان ہی عالمی فورم پر مسئلہ کشمیر زیادہ بہتر اور موثر انداز میں اجاگر کرسکتا ہے ۔انہوں نے کہا آزادخطے میں تعمیر و ترقی کے حوالے سے بتایا کہ حال ہی میں خطے میں 3میڈیکل کالجز اور یونیورسٹیاں قائم کی گیں ہیں۔ اجلاس میں میر واعظ عمر فاروق کے علاوہ پروفیسر عبدالغنی بھٹ ، مولاناعباس انصاری ، آغا سید حسن موسوی ، بلال غنی لون ، مختار احمد واراء اور محمد مصدق عادل شامل تھے ۔

حریت (ع)کی کشمیرکمیٹی سے ملاقات

حمایت جاری رہے گی لیکن کشمیری متحد ہو کر ایک آواز بن کر ابھریں:فضل الرحمن

نثار احمد ٹھوکراسلام آباد//حریت (ع)کے 7رکنی وفد نے پاکستان کی پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیر کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن سے اہم ملاقات کی۔میٹنگ میں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن)، مسلم لیگ (ق)، عوامی نیشنل پارٹی، متحدہ قومی مومنٹ اوردیگر جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ممبران قومی اسمبلی اور سینیٹرز کے علاوہ وزارت خارجہ کے اعلیٰ افسران  نے شرکت کی۔اجلاس جو تقرییاً چار گھنٹے جاری رہا کے دوران دونوں طرف کے رہنمائوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری مذاکراتی عمل اور تنازع کشمیر کے مختلف پہلوں پر سیر تبادلہ خیال کیا۔اس موقع پرکمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن نے کشمیر ی رہنمائوں کو کمیٹی کی طرف سے اندرون ملک و بیرون ملک مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے کیلئے کی گئی کاوشوں کے بارے میں بتایا۔ حریت قیادت کے درمیان اتحاد و اتفاق کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے اس امید کااظہار کیا کہ کشمیری لیڈر شپ بھی وسیع تر مفادات کی خاطرمتحد ہو کر جدوجہد کریں ۔انکا کہنا تھا کہ ایک پلیٹ فارم سے ایک آواز کا ابھرنا زیادہ با اثر ہوتا ہے۔مسئلہ کشمیر کے تئیں پاکستان کے روائتی موقف کو دہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پوری پاکستانی قوم مسئلہ کشمیر پر متحد ہے۔ اجلاس کے بعد کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے بھارت کی طرف سے کشمیریوں پر ظلم و ستم کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا پاکستان کشمیریوں کی حمایت جاری رکھے گا۔بھارت سے تعلقات کے حوالے سے کشمیر کمیٹی نے کہا کہ سب سے پہلے مسئلہ کشمیر پھر دیگر مسائل پر بات چیت ہونی چاہیے۔انہوں نے مسئلہ کشمیر کے حل اور پاک بھارت مذاکراتی عمل کے حوالے سے حریت کے نقطہ نگاہ کوسراہتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان جاری امن عمل تب تک کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوسکتا جب تک کشمیری قیادت کو اس میں شامل نہ کیا جائے۔ کشمیر کمیٹی کے ممبران نے کہا کہ حریت کشمیری عوام کے خواہشات اورامنگوں کی ترجمان ہے اور مسئلہ کشمیر کے پر امن حل کے حوالے سے فورم کی کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ کشمیر عظمیٰ سے گفتگو کرتے ہوئے حریت چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے کشمیر کمیٹی کے ساتھ ہونی والی نشست کو مثبت قراردیتے ہوئے کہا کہ یہ اجلاس بہت ہی اہم تھا جس میں مسئلہ کشمیر کے مختلف پہلوئوں پر تبادلہ خیال ہوا۔انکا کہنا تھا کہ وفد میں شامل کشمیری رہنمائوں نے کمیٹی کو کشمیر کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ مسئلہ کشمیرکو با مقصد مذاکرات کے ذریعے حل کیا جاناچاہیے۔ انہوں نے کمیٹی کو واضع کیا کہ کشمیری پاکستان اور بھارت کے درمیان بہتر تعلقات کے خواہاں ہیںتاہم مسئلہ کشمیر جیسے دیرینہ تنازعے کو کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ مذاکراتی عمل کو موثر بنانے کے لئے ضروری ہے کہ کشمیری قیادت کو اس میں شامل کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے حریت کے مؤقف کو سراہتے ہوئے اس بات کو تسلیم کیا کہ پاک بھارت مذاکراتی عمل میں کشمیریوںکوشامل کئے بغیر مطلوبہ نتائج برآمد نہیں ہوسکتے۔اعتماد سازی کے عمل کے حوالے سے میر واعظ نے کہا کہ اجلاس کے دوران اس معاملے پر تفصیلی بات ہوئی اور دونوں طرف کے قائدین نے اس بات پر اتفاق پایا گیا مسئلہ کشمیرکا پرامن حل تلاش کرنے کے لئے اعتماد سازی کے عمل کو جاری رہنا چاہیے ۔میرواعظ نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کے قومی موقف کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی رہنمائوں سے کہاکہ وہ مسئلہ کشمیر پر مضبوط مئوقف اپنائیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری مضبوط پاکستان کے متمنی ہیں۔یادر ہے کہ اجلاس میں سیکرٹری امور کشمیر کامران علی قریشی اور قائم مقام سیکرٹری خارجہ عالمگیر بابر ، لال محمد خان، محمد طارق تارڑ، پیر آفتاب حسین جیلانی، سید صمصام علی بخاری، چوہدری افتخار نذیر، سید غلام مصطفی شاہ، ڈاکٹر عطیہ عنایت اللہ، نواز الائی، حمایت اللہ معیار، عبدالوسیم ، منیر خان اورکزئی، ملک ابرار احمد، میاں جاوید لطیف، میاں رضا ربانی، محمد جہانگیر بدر، مشاہد حسین سید، سینیٹر حاجی محمد عدیل، سینیٹر ہدایت اللہ اورسینیٹر محمد علی رند کے علاوہ وزارت خارجہ کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔دریں اثناء میر واعظ کی قیادت میں حریت وفد نے پاکستان تحریک انصاف چیئرمین عمران خان کیساتھ ملاقات کی جس میں تحریک انصاف کی سینئرہنمائوں نے شرکت کی۔بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر حل کرنے کے لئے کشمیری قیادت کا سب سے بڑا رول ہے ۔انکا کہنا تھا کشمیر کا کوئی فوجی حل نہیںبلکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ کشمیری قیادت کو مذاکراتی عمل میں شامل کرکے اس دیرینہ اور حل طلب مسئلے کاحل تلاش کیاجائے ۔انہوں نے کہا کہ طاقت کے بل پر عوامی تحریکوں کو دبایا نہیں جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ طاقت کے بے جا استعمال سے مسائل حل نہیں ہوتے ۔عمران خان نے کہا جب تک امن نہیں ہوگا ہم برصغیر کے  غریب عوام کی خدمت نہیں کرسکتے۔انہوں نے کہا کہ ڈائیلاگ تینوں فریقوں بھارت، پاکستان اور کشمیری عوام کے مفاد میں ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ کشمیری عوام کو اعتماد میں لئے بغیر مسئلے کا دیرپا اور منصفانہ حل ناممکن ہے۔۔میر واعظ نے اس موقعہ پر واضح کیا کہ عوامی تحریکوں کو طاقت کے زور پر دبایا نہیں جاسکتا ۔انکا کہنا تھا کہ کشمیری پاک بھارت تعلقات کے خلاف نہیں تاہم حریت (ع)کا یہ موقف ہے کہ اس مسئلے کو سہ فریقی مذاکرات کے ذریعے پر امن طور حل کیا جائے تاکہ اس خطے میں دیر پا امن قائم ہو۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر کو کور ایشو قراردیتے ہوئے کہا کہ جب تک اس مسئلے کو حل نہیں کیا جاسکتا دیگر معاملات میں پیش رفت نہیں ہوسکتی۔انہوں نہ کہا کہ آج بھارت بھی یہ محسوس کر رہا ہے کہ کشمیری عوام کی خواہشات کو طاقت کے ذریعے دبا نہیں سکتا۔انہوں نے کہا بھارت کی کشمیر کے حوالے سے پالیسی ناکام ہوئی ہے اور وہ امید کرتے ہیں کہ بھارت اپنے روئے میں لچک لائے گا۔ حریت رہنمائوں نے گذشتہ رات پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ق) کے قائد چوہدری شجاعت سے بھی ملاقات کی جس میں پارٹی کے دیگر رہنمائوں بالخصوص ڈپٹی پرائم منسٹرچوہدری پرویز الٰہی ، سینٹر مشاہد حسین سید، عطیہ عنائت اللہ اور دیگر رہنمائوںنے شرکت کی۔چوہدری شجاعت نے کشمیری عوام کی قربانیوں کو سراہتے کہا کہ تنازعہ کشمیر کا فوری حل وقت کی ضروت ہے۔مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کو جنوبی ایشیا میں امن وسلامتی کا ضامن قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیری قیادت کو پاک بھارت مذاکرات میں شامل کیا جانا چاہیے۔انکا کہنا تھا کہ دونوں ملکو ں کو چاہیے کہ وہ مسئلے کے حل کے حوالے سے کشمیر ی قیادت کو اعتماد میں لیں۔

کشمیریوں کو ہندوپاک مذاکراتی عمل میں شریک کرنے کے موقف پرقائم

حریت وفد کوپاکستانی وزیراعظم کی یقین دہانی، میرواعظ اور دیگر قائدین اسفند یارولی خان سے بھی ملاقی

اسلام آباد// پاکستانی وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے کشمیر کے حوالے سے پاکستان کے موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ پاکستان کشمیری عوام کے خواہشات اور انکی امنگوں کے عین مطابق مسئلہ کشمیر کے پر امن حل کا خواہاں ہے۔وزیر اعظم پاکستان نے ان خیالات کا اظہار میر واعظ عمر فاروق کی قیادت میں حریت کے 7رکنی وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔میٹنگ میں پروفیسر عبدالغنی بٹ، بلال غنی لون، مختار احمد وازہ، آغا حسن ، مولوی عباس انصاری ، مصدق عادل شریک تھے جبکہ پاکستان کی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کے علاوہ اعلیٰ حکومتی عہدیداراں بھی میٹنگ میں موجود تھے۔اس موقعہ پر گفتگو کرتے ہوئے پرویز اشرف نے وفد کو یقین دلایا کہ مسئلہ کشمیر کے پر امن حل کے حوالے سے پاکستان کی اعلیٰ سیاسی قیادت اورتمام سیاسی جماعتیں مکمل طور پر متفق ہیں اور اس مسئلہ پر کسی قسم کی دورائے نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے پر امن حل کے حوالے سے پاکستان کے عوام اور حکومت کشمیر یوں کی اخلاقی ، سیاسی اور سفارتی سطح پرحمائت جاری رکھے گا۔حریت لیڈروں کے کردار اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے فورم کے نقطہ نظر کو سراہتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ انکا موقف ہے کہ کشمیری قیادت کو پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری مذاکراتی عمل میں شریک کیا جائے۔ بعد ازاں کشمیر عظمیٰ سے گفتگو کرتے ہوئے میر واعظ عمر فاروق نے میٹنگ کی  تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس کے دوران انہوںنے وزیر اعظم پاکستان کو کشمیر کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ کشمیری قیادت کو مذاکراتی عمل میں شامل کیا جائے تاکہ مسئلہ کشمیر کا پرامن اور دیر پا حل تلاش کیا جاسکے۔میرواعظ نے اس موقع پر پاکستانی عوام اور حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انتہائی نا مساعد حالات کے باوجود بھی پاکستان نے کشمیر کاز کی حمائت کی۔انہوں نے کہا کہ کشمیرعوام پاکستان کے اس جذبے کوانتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔میر واعظ نے کشمیر ی عوام کی قربانیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی برادری نے بھی مسئلہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تسلیم کرتے ہوئے اس کے پرامن اور فوری حل کی حمائت کرتی ہے لہٰذا بدلتی ہوئے عالمی صورتحال کے پیش دونوں ملکوں کو چاہیے کو وہ ایک ایسا طریقہ کار وضع کرے جس کے تحت کشمیریوں کو اس مذاکراتی عمل میں شریک کیا جاسکے۔دریں اثناء حریت وفد نے عوامی نیشنل پارٹی کے صدراور خان عبدالغفارخان کے پوتے اسفند یار ولی خان سے بھی ملاقات کی۔اسفند یار ولی نے کہا کہ انکی پارٹی کشمیری عوام کے پرامن، سیاسی اور جمہوری جدوجہد کی مکمل حمایت کرتی ہے۔اس موقعہ پر اے این پی کے دیگر رہنماء بھی موجود تھے۔حریت وفد رات کاپاکستان کے سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ق)کے سربراہ چوہدری شجاعت اور پارٹی کے دیگر رہنمائوں سے ملاقات کا پروگرام ہے۔اس سے قبل حریت وفد جو گذشتہ روز مظفر آباد کے ایک روزہ دورے پر تھا علیٰ الصبح ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسلام آباد پہنچ گیا۔حریت وفد نے مظفر آباد میں مہاجر ملت میر واعظ مولوی محمد یوسف شاہ (مرحوم) اور کے ایچ خورشید کے مزارد پہ حاضری دی اور مرحومین کے ایصال ثواب کیلئے فاتح خوانی کی۔

حریت(ع) وفد کا مظفر آباد میں والہانہ استقبال


پاکستانی مشن کا آغاز

نثار احمد ٹھوکراسلام آباد// حریت (ع) چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے بھارت اور پاکستان پر زور دیا ہے کہ کشمیری قیادت کو بنیادی فریق کی حیثیت سے مذاکراتی عمل میں شریک کیا جائے تاکہ مسئلہ کشمیر کا پر امن حل تلاش کیا جاسکے۔ ا نہوں نے خیالات کا اظہار کشمیر عظمیٰ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ میرواعظ کا کہنا تھا کہ بھار ت اور پاکستان کے درمیان جاری مذاکراتی سلسلے سے خاطر خواہ نتائج بر آمد نہیں ہوسکتے جب تک مسئلہ کشمیر اور کشمیریوں کی مرکزیت کو تسلیم نہیں کیا جاتا۔خطے میں بدلتی ہوئی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گو کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کئی برسوںسے بات چیت کا سلسلہ جاری ہے جسکے نتیجے میں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں پیش رفت بھی ہوئی ہے تاہم حریت کا یہ ماننا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ ایجنڈے میں شامل کئے بغیر یہ سارا عمل نامکمل ہے۔’’ہم سمجھتے ہیں کہ کشمیر یوں کو شامل کئے بغیرمذاکرتی عمل ایک خاص حد سے آگے نہیں جاسکتا،صرف تجارت اور ثقافت جسیے مسائل پر بات کرنا اور کشمیر جیسے اہم مسئلے کو نظر انداز کرنازیادہ سود مند ثابت نہیں ہوگا‘‘۔حریت وفدکے دورہ پاکستان کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ دورے کا بنیادی مقصد یہاں کے عوام، سیاسی قیادت اورحزب اقتدار اور حزب اختلاف کی جماعتوں کے قائدین سے ملنااور انہیںکشمیر کی صورتحال سے آگاہ کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بنیادی طور پر مشاورتی عمل کی ایک کڑی ہے جہاں دونوں طرف کی قیادت کو ایک دوسرے کے ساتھ تبادلہ خیال کا موقعہ ملے گا جس سے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بڑے پیمانے پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی راہ ہموار ہوگی۔انہوں نے کہا کہ اس بات کومدنظر رکھتے ہوئے کہ پاکستان کی ہر سیاسی جماعت کشمیر کے حوالے سے ایک خاص منشوراور نصب العین رکھتی ہے اور اب جبکہ ملک میں الیکشن بھی ہونے والے ہیں تو ایسے موقعے پر پاکستان کے سیاسی قائدین سے گفت و شنیدکا سلسلہ دونوں طر ف کی سیاسی قیادت کیلئے کافی سود مند ثابت ہوگا۔میر واعظ نے کہا کہ گفتگو کے اس سلسلے کا آغاز وہ آج 16دسمبرسے مظفر آباد سے کریں گے جہاں پر حریت وفدویر اعظم چوہدری مجید اور صدر ریاست سردار یعقوب سے ملاقات کریں گے اور بعد میں مہاجر کیمپ کا دورہ بھی کریں گے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا حریت پاکستانی حکومت اور سیاسی قائدین سے ملنے کے بعد بھارت کے ساتھ مذاکرات کرنے کا رادہ رکھتی ہے تو میر واعظ نے جواب دیا  کہ ’’گیند توبھارت کے پالے میں ہے، ہم بارہا یہ واضع کر چکے ہیںکہ کشمیر دوطرفہ نہیں بلکہ یہ ایک سہ فریقی مسئلہ ہے جسے سہ فریقی مذاکرات کے ذریعے پر امن طور پر حل کرنا چاہئے‘‘۔۔انہوں نے کہا کہ حریت کو بھارتی حکومت سے مذاکرات کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہوگی کیونکہ بھارتی حکومت کے ساتھ ہی ہمارا معاملہ ہے ۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اس مقصد کیلئے بھارت کو اپنے موقف میں تبدیلی لانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو روایتی ہٹ دھرمی چھوڑ کر مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کی غرض سے عسکریت سے ہٹ کر ایک سیاسی طریقہ کاراختیار کرنا چاہیے۔اس سے قبل میرواعظ کا اور ان کے ساتھ وفد کا اسلام آبادمیں پُر تپاک استقبال کیا گیا اور بعد میں وہ مظفر آباد پہنچ گئے۔ اتوار کی صبح مظفر آباد پہنچنے پر وزیر تعلیم میاں عبدالوحید،وزیر کھیل سلیم بٹ اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں نے وفد کا استقبال کیا۔بعد ازاں صدر  سردارمحمد یعقوب خان نے حریت وفدکے اعزاز میں ظہرانہ دیاجسمیںوزیر اعظم چوہدری مجید، سپیکر اسمبلی سردار غلام صادق، چوہدری یاسین،سردار عتیق احمد خان کے علاوہ دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔حریت وفد کا خیر مقدم کرتے ہوئے سردار یعقوب نے اس بات پر زور دیا کہ مسئلہ کشمیر کو پر امن بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر تحریک آزادی کشمیر کا بیس کیمپ ہے اور یہاں کے عوام اور حکومت حق خود ارادیت کی جدوجہد میں مصروف اپنے کشمیر یوں بھائیوں کی ہر ممکن مدد کرنے کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں۔اس موقعے پرمیر واعظ نے کہا کہ کشمیری عوام پاک بھارت مذاکرات کے خلاف نہیں تاہم انکا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان مذاکراتی عمل کو بامعنی اور نتیجہ خیز بنانے کیلئے ضروری ہے کہ کشمیری قیادت کو اس میں شامل کیا جائے تاکہ اس دیرینہ مسئلے کا پر امن اور دیر پا حل تلاش کیا جاسکے۔ عوام کو آرپار جانے میں حائل رکائوٹوں کو دور کیا جانا چاہیے تاکہ لوگوں کے درمیان فاصلے اور دوریوں کے لا امتناعی سلسلہ کا خاتمہ ہوسکے۔انہوں نے کہا کہ آر پار کے کشمیریوں کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں اور دونوں طرف کی قیادت کو تسلسل کے ساتھ رابطوں کو بڑھاتے ہوئے حق خود ارادیت کے حصول کیلئے مشترکہ کوششیں کرنی چائیں تاکہ آزادی کی منزل قریب سے قریب تر آسکے۔انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں تبدیلی کی ہوا چل رہی ہے اور وہ وقت دور نہیں جب کشمیری عوام بھی اپنا حق خود ارادیت حاصل کر کے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور آزاد خطہ کے عوام نے جس طرح ہمارا استقبال کیا اس کیلئے ہم ان کے شکر گزار ہیں اور اس طرح کے اقدامات آر پار کی دوریوں کو ختم کرنے میں یقینا مددگار ثابت ہوںگے ۔وزیر اعظم چوہدری عبدالمجید نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے 18 کروڑ عوام اور تمام جماعتیں مسئلہ کشمیر کے پر امن حل اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت کے حصول کی جدوجہد میں کشمیری عوام کے ساتھ ہیں، جبکہ بیس کیمپ کی حکومت بھی حق خود ارادیت کے حصول کے ون پوائنٹ ایجنڈا کے تحت اپوزیشن کو بھی ساتھ لے کر باہمی رواداری سے آگے بڑھ رہی ہے تاکہ تحریک تکمیل پاکستان کا خواب پورا کیا جا سکے۔دریں اثناء حریت چیرمین نے وفد کے ہمراہ جس میں پروفیسر عبدالغنی بٹ، بلال غنی لوں، مختار احمد وازہ، مولوی عباس انصاری، مصدق عادل، آگا حسن بڈگامی اور حریت کانفرنس پاکستان شاخ کے کنوینر محمود احمد ساغر، سید یوسف نسیم اور دیگر رہنماء شامل ہیں نے امبور مہاجر کیمپ کا دورہ کیا جہاں کشمیری مہاجرین نے کشمیری لیڈورں کا شاندار استقبال کیا۔اس موقع پر وزیر اعظم چوہدری مجید، بلال غنی لون اور میرواعظ نے خطاب کرتے ہوئے مہاجرین کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے انہیں یقین دلایا کہ انکی قربانیاں ضائع نہیں جائینگی۔انہوں نے کہا کہ وہ دن دور نہیں جب کشمیری اپنے مقصد میں کامیاب و کامران ہونگے۔بعد ازاںحریت قیادت نے شہیدمیر واعظ محمد فاروق میڈیکل کالج کا دورہ کیا جہاں پرمیرواعظ عمر فاروق نے کالج کا باضابطہ طور افتتاح کیا ۔انہوں نے آزاد حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میڈیکل کالج میں کشمیر سے تعلق رکھنے والے طلباء کے لئے خصوصی کوٹہ رکھا جائے ۔انہوں نے کہا کہ حد متارکہ کے دونوں جانب تعلیمی شعبے میںاس قسم کے اشتراک وتعاون سے تعلیم کو مزید فروغ ملے گا۔

اعتماد سازی ، تجارت یا بس سروس کشمیر کا حل نہیں


متبادل طریقہ کار بھی آپشن

دورہ مکمل کرنے کے بعد کشمیر عظمیٰ کے ساتھ میرواعظ کا خصوصی انٹرویو
نثار احمد ٹھو کر
اسلام آباد //حریت(ع) چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے کہا ہے ’’  جہاں تک مسئلہ کشمیر کے مستقل حل کا تعلق ہے ہمیں اعتماد سازی کے عمل اور سیاسی حل میں فرق واضع کرنا چاہیے ۔ہمارا یہ ماننا ہے کہ اعتماد سازی کے اقدامات خواہ وہ بس سروس ہویاحد متارکہ کے دونوں جانب تجارت ہو یہ کسی طور پر بھی مسئلہ کشمیر کا حل نہیں۔ہم سمجھتے ہیں کہ یا توآپ بین الاقوامی معاہدوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل تلاش کیا جائے یاپھر مسئلے کے پر امن حل کے حوالے سے ایک متبادل طریقہ کار وضع کریں جسمیں تمام فریق بھارت ، پاکستان اور کشمیری مل بیٹھ کر اس مسئلہ کا حل نکالیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ ایک تفصیلی انٹرویو کے دوران کیا۔
سوال:اب جبکہ آپ پاکستان کا دورہ مکمل کرچکے ہیں، دورے کے دوران آپ کوپاکستان کی سیاسی قیادت،،حزب اقتدار اور حزب اختلاف کی جماعتوں کے قائدین سے ملنے کو موقع ملا ۔ اس دورے کے حوالے سے مجموعی طور پر آپکے کیا تاثرات ہیں؟
میرواعظ:جیساکہ آپ جانتے ہیں کہ تقریباً پانچ سال بعد حریت (ع) نے حکومت پاکستان کی دعوت پر پاکستان کا دورہ کیا ۔پچھلی دفعہ حریت(ع) نے 2007 میںپاکستان کا دورہ کیا تھا۔سو ہم سمجھتے ہیں کہ ایک طویل مدت کے بعد ہمیں پاکستانی قیادت سے مل بیٹھنے کا ایک موقعہ ملا ہے جو ایک مثبت پیش رفت ہے۔کیونکہ ہمارا یہ ماننا ہے کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کا نہ صرف ایک اہم فریق ہے بلکہ انہوں نے ہمیشہ سیاسی، اخلاقی اور عالمی سطح پر کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی بھر پور حمایت کی۔بنیاد ی طور پر ہم سمجھتے ہیں کہ حریت کے حالیہ دورہ پاکستان کو اس تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے ،ہم چاہتے ہیں کہ ایک ایساعمل اور ایسامضبوط اور مربوط طریقہ کار وضع کیا جائے تاکہ ہم مسائل کو حل کرنے کے حوالے سے جوپراسیس ہے اسکوصحیح اور موثرانداز میں آگے بڑھا سکیں۔جہاں تک موجودہ دورے کا تعلق ہے ہم مجموعی طور پر اس دورے سے مطمئن ہیں، جیسا کہ آپ کو علم ہے کہ ہم نے پاکستان کی پوری سیاسی قیادت سے ملاقات کی،انکے ساتھ تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ہم سمجھتے ہیں کہ دونوں طرف کی سیاسی قیادت کے درمیان رابطوں کا سلسلہ آئندہ بھی وقتاً فوقتاًجاری رہنا چاہیے تاکہ ہمارے پاس آگے بڑھنے کے لئے ایک واضع طریقہ کار موجود ہو جس کے تحت مناسب سمت میں آگے بڑھاجاسکے۔تاہم اس حوالے سے حریت (ع)کا نقطہ نظر واضع ہے کہ یہ عمل All Inclusiveہونا چایئے تاکہ کشمیرکی موجودہ صورتحال ،زمینی حقائق اور کشمیریوں کاجو نقطہ نظرہے کو بھی اس میں شامل کیا جاسکے۔دورے کے دوران ہمیںپاکستان کی سول سوسائیٹی سابق بیوروکریٹس اور دانشور حضرات سے بھی گفتگوکرنے کا موقعہ ملاجس میں ہمیںیہ جاننے کا بھی موقعہ ملا کہ وہ کشمیر کے حوالے سے کیا رائے رکھتے ہیں اور انکے پاس آگے بڑھنے کے لئے کونسی تجاویز ہیں۔
سوال :کیا آپ یہ سمجھتے ہیںکہ آپ اپنے موقف کو صحیح انداز میں پیش کرنے میں کامیا ب ہوئے؟
میرواعظ :جی ہاں سب سے اہم مسئلہ جو بنیادی طور پر ہمارے اس دورے کا بنیادی مقصد تھاوہ کشمیری قیادت کا مذاکراتی عمل میں شامل کرنے کا تھا اور میں سمجھتا ہوں کہ ہم اس معاملے کوواضع طور پر اجاگر کرنے میں کامیاب ہوئے۔اور میرا خیال ہے کہ جن لوگوں سے ہم ملے تبادلہ خیال کا موقعہ ملا انہوں نے اس کو بڑے اچھے انداز میںلیا(to be honest enough it has been received well)۔نہ صرف یہ کہ حکومتی سطح پر بلکہ ہم نے عوامی سطح پر بھی یہ محسوس کیا کہ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر بنیادی طور پر کشمیریوںکے متعلق ہے اور بعد میں یہ مسئلہ پاکستان یا بھارت کے بارے میں ہے۔اسکے ساتھ ہی میں سمجھتا ہوں کی عالمی سطح پر جو تبدیلیاںرونماء ہوئی ہیں انکا کشمیر کی تحریک پر ایک خاصہ اثر پڑا ہے، ہم نے افغانستان کی صورتحال ، عرب میں برپا ہونی والی عوامی تحریکوںاور دنیا بھر میں بدلتی ہوئی صوتحال پر بھی بات کی۔ہمارا یہ ماننا ہے کہ اب بتدریج یہ رجحان زور پکڑتا جارہا ہے کہ وہ وقت گذر چکا ہے کہ جہاںبھارت اور پاکستان دوطرفہ طور پر مسئلہ کشمیر کے حوالے سے کوئی فیصلہ کریں گے اور کشمیری اس فیصلے پر خاموش تماشائی کی طرح دیکھتے رہیں گے۔میرا خیال ہے کہ اب ایساہر گز ممکن نہیں۔ہم یہ واضع کر چکے ہیں کہ کشمیری، پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکراتی عمل کی حمائت کرتے ہیں،ہم چاہتے ہیں کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات بہتر ہوں تاہم حریت(ع) کا یہ موقف ہے کہ مذاکرات تب تک کامیاب نہیں ہوسکتے جب تک کشمیری قیادت کو بات چیت میں شامل نہیں کیا جاتا۔ہم نے یہ بھی واضع کیا کہ مذاکرات کا مدعاو مقصد مسئلہ کشمیر کا حل ہونا چاہیے۔اور میں سمجھتا ہوں کہ ہم نے دورے کے دوران اپنے موقف کو صحیح اور موثرانداز میں پیش کیااور حقیقت یہ ہے کہ ہم نے کھل کر اپنے موقف کو بیان کیا۔
سوال :حریت (ع) کے رہنمائوں نے رعائیات Concessionsکے حوالے سے بھی بات کی اس بارے میں آپکی کیا رائے ہے؟
میرواعظ :میرا خیال ہے کہ جہاں تک مسئلہ کشمیر کے حل کا تعلق ہے ہمیں اعتماد سازی کے عمل اور سیاسی حل میں فرق واضع کرنا چاہیے۔ہمارا یہ ماننا ہے کہ اعتماد سازی کے اقدامات خواہ وہ بس سروس ہویاحد متارکہ کے دونوں جانب تجارت ہو یہ کسی طور پر بھی مسئلہ کشمیر کا حل نہیں۔یہ سارے اقدامات جو میں سمجھتا ہوں مثبت ہیں ان سے عوام کو آسانیاں ، انکے مسائل میں کمی یاماحول کو سازگار بنانے میں مددگار تو ثابت ہوسکتے ہیں لیکن یہ قطعاً مسئلہ کشمیر کا حل نہیں ہیں۔سو میں اس نقطہ نظر اور اس سوچ سے بالکل اختلاف کرتا ہوں، اورظاہر ہے کہ یہ سوچ کہ اعتماد سازی کے اقدامات ہی آخرکار مسئلہ کشمیر کا حل ہیں حریت کی سوچ کے بالکل برعکس ہے ۔اعتمادسازے کے اقدامات کے حوالے سے ہمارا یہ موقف ہے کہ خواہ تجارت ہو، بس سروس ہو یا آرپارلوگوں کے آنے جانے کا معاملہ ہے ایسے اقدامات کو فروغ ملنا چاہیے اس سے لوگوں کی نفسیات پر ایک مثبت اثر پڑنے کے ساتھ انکا اعتماد بھی بحال ہوجاتا ہے۔ لیکن جہاں تک مسئلہ کے حل کا تعلق ہے حریت کا یہ ماننا ہے کہ یہ سیاسی ہونا چاہیے۔ یا تو آپ بین الاقوامی معاہدوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل تلاش کریں یاآپ مسئلے کے پر امن حل کے حوالے سے ایک متبادل طریقہ کار وضع کریں جس میں تمام فریق بھارت ، پاکستان اور کشمیری مل بیٹھ کر اس مسئلہ کا حل نکالیں۔لہٰذا حریت (ع) کا موقف اس حوالے سے بالکل صاف اور واضع ہے وہاں کسی قسم کا ابہام یا دورائے نہیںکہ اعتماد سازی کے اقدامات کو کشمیر کے حل طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔2006, 2007, 2008میں مشرف فارمولہ آیا، یہاں تک کہ اس فارمولے کو پاکستان کی establishmentاور حکومت کی طرف سے بھی بھر پور حمایت حاصل تھی۔ حریت (ع)نے بھی اس فارمولے کی حمایت کی تھی لیکن صرف اس حد تک کہ ا س فارمولے کو اعتماد ساز ی یعنیConfidence Buildingکی جانب پہلاقدم کے طورپر دیکھا جانا چاہیے ۔ہم نے اس وقت بھی واضح کیا تھا کہ اس سے کسی طرح بھی مسئلے کے مستقل حل کے تناظر میں نہیں دیکھا جائے۔
سوال :1953یا اندرونی خود مختاری کے حوالے سے حریت(ع) کا کیا موقف ہے؟
میرواعظ :اندرونی خودمختاری مسئلہ کا حل نہیں،تاہم اندرونی خودمختاری کا جہاں تک تعلق ہے یہ بھارت اور کشمیریوں کے درمیان دوطرفہ معاہدہ ہوسکتا ہے لیکن ہم ماضی میں بھی دیکھ چکے ہیں کہ ایسے معاہدے ناکام ہوئے ہیں۔1953یا 1975میں بھی اس قسم کے معاہدے ہوئے ہیں۔ہم سمجھتے ہیں کہ دوطرفہ معاہدہ خواہ وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہو یا بھارت اور کشمیری قیادت کے درمیان ہویہ کسی طور پر بھی مسئلے کا حل نہیں۔ہمار اموقف ہے کہ یہ تینوں فریقوں کے درمیان ہونا چاہیے جس میں بھارت پاکستان اور کشمیری شامل ہوں۔دوسری بات ہے کہ اندرونی خودمختاری کی جب آپ بات کرتے ہیں تو آپ مسئلہ کشمیر کے دوسرےAspect یعنی آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کو نظر انداز کرتے ہیں ۔سو ہمارا یہ ماننا ہے کہ مسئلے کے مستقل حل کیلئے آپکو ان تمام پہلوں کو ملحوظ نظر رکھنا پڑے گا۔اور یہی وجہ ہے کہ ہم نے پاکستان آکر سب سے پہلے مظفر آباد کا دورہ کیا اور وہاں سے interaction processکا با قاعدہ آغاز کیا تھا۔لہٰذا ہم سمجھتے ہیں کہ مسئلے کے حل کے حوالے سے تمام فریقوں کو اعتماد میں لینا ضروری ہے ۔تاہم کسی بھی حل کے حوالے سے میں سمجھتا ہوں چار اہم مراکز ہیں جن کے اردگرد مسئلے کا حل اُبھرسکتا ہے اور وہ ہیں مظفر آباد، سرینگر، اسلام آباد اور نئی دہلی۔اندرونی خودمختاری کے حوالے سے کشمیریوں کو ایک تلخ تجربہ بھی ہوا ہے۔ہم نے دیکھا کہ کشمیرکا اپنا صدر، وزیر اعظم اور اپنا ایک اقتصادی نظام ہوا کرتا تھالیکن تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ بھارت نے عملی طور اس نظام کو جڑ سے اکھاڑ دیا اور بدقسمتی سے ہند نواز جماعتیں اس سارے عمل میں برابر کی شریک ہیں۔لہٰذا حریت کا موقف جو ہے وہ بالکل واضع ہے کہ اندرونی سطح پر کسی قسم کا حل ممکن نہیں۔
سوال :عمر عبداللہ کے حالیہ بیان جس میں انہوں نے کہا کہ حریت(ع) کو بھارت کی قیادت سے بھی مذاکرات کرنے چاہیں ۔اس ضمن میں آپ کیا رائے رکھتے ہیں؟
میراعظ :حریت (ع) کبھی بھی ایک مثبت اور با مقصد بات چیت کی خلاف نہیں رہی لیکن بنیادی طور پر جو معمہ ہے (Problem)وہ بھارت کے ساتھ ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ مذاکرات کا بنیادی مدعا و مقصد مسئلے کا حل تلاش کرنا ہے۔میرا خیال ہے کہ حریت(ع) واحد گروپ ہے کشمیر کے اندر جس نے بھارتی حکومت کے ساتھ کئی دفعہ مذاکرات کئے اور ہم بھارتی وزیر اعظم سے بھی ملے۔لیکن سوال پیدا ہوتا ہے کہ مذاکرات کس لئے؟ہمارا ماننا ہے کہ مذاکرات مسائل کا حل تلاش کرنے کیلئے کئے جاتے ہیںاور اس مقصد کیلئے راہ ہموار کی جاتی ہے، ماحوال کو سازگار بنانا پڑتا ہے۔کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ مذاکرات ، ہلاکتیں، تشددّ اور انسانی حقوق کی پامالیاں ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ آپ ایک ایسی صوتحال میں ہیںجہاں سیاسی قائدین پر پابندیاں ہیں،لوگ کئی سالوں سے قیدو بند کی سعوبتیں برداشت کر رہے ہیں اور جیلوں میں سڑھ رہے ہیں،ریاست میں کالے قوانین جیسے AFSPAاب بھی نافذالعمل ہے۔افسپا کا مسئلہ جو میں سمجھتا ہوں کہ اس کی تنسیخ سے عام لوگوں کو ریلیف ملے گا لیکن بھارت کی سیاسی قیادت اور حتی کہ اسکی فوجی قیادت بھی اس کی تنسیخ میں ایک بہت بڑی رکائوٹ باوجود اسکے کہ بھارت تسلیم کرتا ہے کہ ریاست میں تشددّ میں کمی واقعہ ہوئی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ کشمیر سے بھارت کے ایک سپاہی کو بھی نہیں نکالا گیا۔سو میرا خیال ہے کہ بھار ت کوچاہیے کہ وہ ماحول کو سازگار بنائے ۔
سوال :حریت (ع) نے بھارت کو کونسی تجاویز دی تھیں؟
میرواعظ :2006میںاعتماد سازی کے حوالے سے حریت (ع) نے جو بھارت کوتجاویز دی تھیںبد قسمتی سے ایک تجویز پر بھی عمل در آمد نہیں ہوسکا۔ہم نے کالے قوانین کو فی لفورمنسوخ کرے کی تجویز کے علاوہ انسانی حقوق کی پامالیوں میں ملوث افراد(فوجی، پولیس اور دیگر متعلقہ افراد)کا احتساب، سیاسی اسیران کی رہائی،لاپتہ افراد اور mass gravesکا معاملہ اٹھایا تھا۔اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ انتہائی سنجیدہ مسائل ہیں جہاںبھارت کو لچک دکھانی ہوگی۔اور میں سمجھتا ہوں کہ اگر بھارت ان تجاوزیز پر سنجیدگی کے ساتھ عمل کرتا ہے تومیں سمجھتا ہوں کہ ایک عمل کا آغاز کیا جاسکتا ہے جہاںبھارت سے بھی بات چیت ہوسکتی ہے ۔
سوال :حریت قیادت کے مابین اتحاد ایک اہم اور Hot Issueہے اس بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
میروعظ :جہاں تک اتحاد کی بات ہے ،ہم سمجھتے ہیں کہ اس حقیقت سے کوئی انکاری نہیں کہ اتحاد میں طاقت ہے۔لیکن جہاں تک ہماری منزل (end-goal)اور مقصد کاتعلق ہے کشمیر میں تمام تحریک نواز جماعتوں کا کشمیر ی عوام کے حق خودارادیت کے حوالے سے یکساں موقف ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ کشمیری عوام کو از خوداپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیا جائے۔ اور تمام تحریک نوازوں کا یہ یکساں موقف ہے کہ ریاست جموں و کشمیر جو 1947میںexistکرتی تھی ایک متنازعہ ریاست ہے جس کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔
اور میرا خیال ہے کہ ہم بیشتر نقطوں پرآپس میں متفق ہیںاور ان نکات پر کوئی اختلاف نہیں ہے۔تاہم جہاں تک طریقہ کار کا تعلق ہے اس حوالے سے کچھ اختلافات ضرور ہیں لیکن اختلاف کا ہونا کسی بھی جمہوری اور عوامی تحریک کا حصہ ہیں۔اسکا ہرگزیہ مطلب نہیں کہ صورتحال مایوس کن ہے ،میرا خیال ہے کہ تمام تحریک نواز ایک ہی مقصد کیلئے جدو جہد کر رہے ہیں۔حالانکہ اختلاف کے باوجو بھی ہم نے یہ ثابت کیا ہے کہ ہم مشترکہ طور آگے بڑھ سکتے ہیں جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ، 2007, 2008, 2009اور 2010میں ہم نے common minimum programsکے تحت ایک ساتھ کام کیا اورمشترکہ طور پروگرام ترتیب دئے۔سو میں سمجھتا ہوں کی اتحاد کی لاٹھی کو استعمال کرکے حریت کو ہانکنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔ایک اور اہم بات جو ہمیں ذہن نشین کرنی چاہیے یہ ایک جمہوری اورعوامی تحریک ہے اور اختلاف رائے کا ہونا ہی جمہوریت کااصل حسن ہے۔
سوال :جہاں تک مسئلہ کشمیرکے out of the box solutionکی بات ہے کیا آپ نے پاکستانی سیاسی قیادت میں کسی قسم کی تبدیلی نظر آئی؟
میرواعظ :یقینا پاکستان کی سیاسی،دانشور اور ادبی حلقوںمیں اس بات کو محسوس کیا جاتا ہے کہ پچھلے 65سالوں سے مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آپ آگے کیسے بڑھ سکتے ہیں،یہ تب ہی ممکن ہے جب آپ مختلف تجاوزیز یا optionsپر بات کریں گے،تبادلہ خیال کرنا شروع کریںگے۔اور میں یہ سمجھتا ہوں کہ پاکستان کے مختلف حلقوں میں اس بات کا احساس ہے کہ نہ صرف مختلفOptionsپر غوروخوض ہونا چاہیے بلکہ ایسا حل تلاش کیا جائے جس میں کشمیریوں کی رائے شامل ہونے کے ساتھ ساتھ وہ اپنے مقصد کے حصول میں بھی کامیاب ہو سکیںگے۔پچھلی دفعہ ہم نے دیکھا کہ لوگ یہاں اکثر پاک بھارت تناظر میں بات کرتے تھے لیکن اب کے بار مجھے یوںلگا کہ لوگوںکی جو سوچ ہے اسمیں بتدریج تبدیلی نظر آرہی ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ پیچیدہ مسائل جسیے کشمیر کو حل کرنے کیلئے مختلف آپشنز پر بھی بات ہونی چاہیے لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ بھارت اور پاکستان دو طرفہ طور پر کشمیریوں کے بغیر Optionsپر بات کریں گے۔ہمارا یہ موقف ہے کہ کشمیریوں کی شمولیت کے بغیر کوئی بھی optionقابل قبول نہیں ہوگا۔لہٰذا یہ اپروچ حریت کے آئین کے عین مطابق بھی ہے کہ یا مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے عین مطابق حل کیا جائے یاایک ایسا mechanismتیار کیا جائے جس میں تینوں فریق پاکستان، بھارت اور کشمیری مل بیٹھ کر تنازعہ کا حل تلاش کریں ۔اور اگر ایسے عمل کا آغاز ہوتا ہے میں سمجھتا ہوں کہ اس ضمن میں کشمیری لیڈرشپ کا اہم رول ہے۔
سوال :Intra-Kashmir Linkجو اس پورے پراسیس میں کہیں نظر نہیں آرہی ہے ۔اس بارے میں آپکی کیا رائے ہے؟
میرواعظ :یقینا ، کشمیر کے حوالے سے یہ ایک اہم پہلو ہے جس سے ہر سطح پر اجاگر کرنے کی ضرورت ہے،اور میں سمجھتا ہوں کہ عالمی سطح پر بھی کسی کو اس سوچ کے ساتھ کوئی اختلاف نہیں ہوگا۔جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ہم ایک ایسی صورتحال میں ہیں جہاںلوگوں کے درمیان سیزفائر لائن ہے، لوگ منقسم ہیں، خاندانوں کے خاندان منقسم ہیں۔ہم نے حکومت پاکستان اور سیاسی لیڈرشپ پر بھی زور دیا ہے کہ آئندہ الیکشن کے بعد جو بھی حکومت آئے گی اس سے چاہیے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے اس اہم پہلو کواجاگر کرے۔اور میں سمجھتاہوں کہ حکومت ہند اور پاکستان دونوں کو چاہیے کہ وہ اس پالیسی پر مکمل عمل درآمد کریں جس کے تحت کشمیریوں کو ایک دوسرے سے ملنے اور آزادنہ طور پر تبادلہ خیال کرنے کا موقعہ ملے۔دوسری بات ہے کہ کشمیریوں بالخصوص کشمیر ی لیڈرشپ کومسئلے کے حل کے حوالے سے اوراپنے کردار کے تعین کے حوالے سے بھی کچھ مسائل کا سامناہے، نہ صرف سرینگر ، جموں اور لداخ بلکہ پاکستان میں بھی گلگت بلتستان اور شمالی علاقہ جات کے حوالے سے بھی ابہام ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ گلگت بلتستان کے عوام کو حقوق ملیں ، وہاں عوام کو ترقی اور روشن مستقبل کے حوالے سے برابر مواقعے میسر آسکیںلیکن یہ حقیقت ہے کہ گلگت بلتستان کشمیر کے ساتھ منسلک ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ نہ بھارت کو لداخ کے حوالے سے اور نا ہی پاکستان کوشمالی علاقہ جات کے حوالے سے کچھ کرسکتا ہے۔سو میں سمجھتا ہوں یہ پیچیدہ مسائل ہیںجن کو وسیع تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔
سوال :آپکی نظر میں آگے بڑھنے کے لئے کونسا طریقہ کار اختیار کیا جاناچاہیے؟
میرواعظ :میری نظر میں سب سے پہلا قدم جو ہے وہ ریاست سے بھارتی فوج کاانخلاء ہے، کیونکہ فوج کی موجودگی سب سے بڑی رکائوٹ اور عوام کے سامنے سب سے بڑی اڈچن ہے اور میں یہ سمجھتا ہوں کہ فوجی انخلاء ریاست کے دونوں طرف ہونا چاہیے۔اگر بھارت اپنی فوجی نکالنے پر آمادہ ہوتا ہے تو پاکستان کو بھی reciprocateکرنا ہوگا۔فوجی انخلاء سے عام لوگوں کو کچھ ریلیف ملے گا اور ایک ایسا ماحول پیدا ہوگا جسمیںآپ، خوف ، تشددّ اورریاستی دہشت گردی  کے خوف سے آزاد ہونگے اورآپ مختلف Optionsپر بات کرنا شروع کریں گے جس سے یقینا مسئلہ کشمیر کے پر امن حل کی جانب راہ ہموار ہوگی۔اور میں یہ بھی سمجھتا ہوں کہ مسئلہ کشمیر کا پر امن حل پورے خطے کی امن وسلامتی اور خوشحالی کیلئے ضروری ہے۔ہم دیکھ رہے ہیں کہ نیوکلیائی ہتھیاروں کی دوڑ میںعربوں ڈالر صرف کئے جاتے ہیں اور اگر مسئلہ کشمیر کوپر امن طور پر حل کیا جاتا تو یہی رقم جو ہے غریب عوام کی فلاح و بہبو د پہ صرف ہونے کے ساتھ ساتھ خطے میں ، بھوک، افلاس اور بے روزگاری جیسے سلگتے مسائل کو بھی آسانی سے نمٹا جاسکتا تھا۔اور میں سمجھتا ہوں کہ دونوں طرف کی سیاسی قیادت پر باری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں ، انہیں چاہیے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے جرأت مندی کا مظاہرہ کریںتاکہ خطے میں پائیدار امن کے قیام کو ممکن بنایا جاسکے۔

Solution to Kashmir has to be political: Mirwaiz Umar Farooq


Hurriyat (M) Delegation Leaves For New Delhi, Calls Pak Visit ‘Satisfactory’

NISAR AHMED THOKAR

Islamabad, Dec 26: The seven-member Hurriyat Conference (M) delegation left for New Delhi from Lahore this afternoon after concluding their 10-day visit to Pakistan.
 Talking to Greater Kashmir the Hurriyat Chairman Mirwaiz Umar Farooq expressed satisfaction on the amalgam’s visit to Pakistan. “It has been a satisfactory visit for us as we met the entire political leadership in Pakistan, shared our views with leaders across the board. And I believe this process of interaction on both sides must continue so that we can start a process of moving forward in a proper direction, thereby taking Kashmiris’ viewpoint as well as the ground situation into consideration,” he said.
 In an interview with Greater Kashmir, Mirwaiz said, “So far as the permanent solution of Kashmir dispute is concerned, the Hurriyat (M) believes that it has to be political; it has to be at a level where either you go by international agreements or you start a process what we call as alternative negotiated settlement between India, Pakistan and Kashmiris.”
 He said: “Hurriyat came to Pakistan on the invitation of the government of Pakistan. This has been a long overdue visit as the Hurriyat (M) last visited Pakistan in 2007. We believe that Pakistan is not only an important party to the dispute but an ardent supporter of Kashmir cause at political, diplomatic and international level. So in that context Hurriyat (M) visit to the country should be seen in the context of initiating a process and a mechanism so that we can be able to take this process forward effectively.”
 Mirwaiz said: “We feel that this process we talk about has to be all inclusive.”
 Mirwaiz said, “One important thing that has been the main focus of our visit is that we have been able to put our point across very firmly and very clearly that Kashmiris’ inclusion in the talks process is must for finding a solution to Kashmir dispute. It has been received well. I would say not only the parties which we have met-whether government or opposition-but also at the peoples’ level there is a realization that Kashmir issue is primarily about Kashmir and about the people of Kashmir and then about Pakistan or India for that matter.”
 He said, “Secondly, I believe that there is a huge impact of people’s peaceful struggles across the globe that has also made a huge impact on Kashmir as well.”
 Mirwaiz said, “I think you have to distinguish between Confidence Building Measures (CBMs) and a political solution; we believe that CBMs can never be a solution whether it is opening of the trans-LoC bus or trade ties etc. These, I believe, are all positive measures which can have a good impact on ground. But these are not actually solutions. We only feel that the cross LoC CBMs should be strengthened, trade should be opened, people must come and go.”
 Mirwaiz said, “Internal autonomy is not the solution to the problem. It can be a bilateral arrangement between India and Kashmiris and we have seen such agreements happen in 1953 and 1975. We believe that there can be no solution between two parties, India or Pakistan or for that matter between India and the leadership in Kashmir. It has to be among all the three parties India, Pakistan and Kashmiris.”
 He said, “So far as the internal autonomy is concerned, you don’t address the aspect of the other side of Kashmir whether it is Azad Jammu and Kashmir or Gilgit Baltistan. We believe that we have to seek a solution that is inclusive.”
 Umar said “In the context of any solution, we believe that there are four important centers around which a solution will emerge, which are Srinagar, Muzaffarabad, Islamabad and New Delhi. So you have to have all the four elements on board to bring about a peaceful solution of Kashmir imbroglio.”
 He said: “Hurriyat has never been against positive and constructive dialogue but the problem is primarily with the government of India. It is not that Hurriyat (M) had not taken any initiative; we have a very clear stance so far as the meaningful and result-oriented dialogue is concerned. We have had many rounds of talks with Indian government way back in 2006 and 2007 and we met with Indian premier also. Obviously we believe in dialogue, believe in negotiations but the bigger question is dialogue for what? We believe that dialogue has to be for finding a resolution of the problem. And for that matter conducive atmosphere has to be generated on the ground. Because, dialogue and killings cannot go together; dialogue and violence can’t go together, you know you have situation in Kashmir where restrictions are being imposed on the leadership, and you have people who have been languishing in jails over the years, you have a situation where draconian laws like AFSAPA is still in action.”
 Mirwaiz said, “You have situation where government of India accepts the fact that yes the violence has gone down but not a single soldier has been taken out from Kashmir. I think first of all government of India has to create a conducive atmosphere for any dialogue to start.”
 On Unity among leadership, Mirwaiz said: “Well there is no denying in the fact that unity is important, it gives us strength but as far as the ultimate goal is concerned all the pro-freedom parties in Kashmir believe in self-determination. We all believe that Kashmiris should be given their right to decide their future and at the same time we believe that the state of Jammu and Kashmir as it existed on 1947 is a disputed territory. And I think there are maximum points we all agree upon. However there are certain points on which we disagree but the disagreement is only in terms of a mechanism in the sense that how to move forward.”
 He said, “Secondly in any people’s movement you will have differences of opinion but that does not mean that there is a sort of desperate situation on the ground. I believe all the pro movement leadership is fighting for the same cause. Even with our difference we have time and again shown that we can move further as you know we have had common minimum programs in 2007, 2008, 2009 and 2010.”
 He said, “So I think it should not be used as stick to beat the Hurriyat (M) as far as the unity is concerned. And one more important thing is that it is a democratic movement and differences are part of any democratic process.”
 On ‘way forward’ on Kashmir, Mirwaiz said: “I believe that the first step should be demilitarization and demilitarization has to start because that is the biggest irritant we have on the ground and it has to be on both sides. When India starts demilitarization Pakistan will have to reciprocate accordingly.”
 Led by Mirwaiz Umar Farooq, the delegation comprised of senior APHC (M) leader and the former chairman of the amalgam Professor Abdul Ghani Bhat, Bilal Ghani Lone, Abass Ansari, Mukhtar Ahmed Waza, Syed Ahgha Hassan-al-Moosavi and Muhammad Musadiq Aadil.

Kashmir resolution must for peace in South Asia: Nawaz Sharief


Jamaat Reiterates Unconditional Support To Kashmiris

HURRIYAT’S PAK VISIT

NISAR AHMED THOKAR

Islamabad, Dec 22: The former Prime Minister of Pakistan and the president of Pakistan Muslim League (N) Mian Nawaz Sharief has said that peace and stability in South Asia hinges on a peaceful and negotiated settlement of Kashmir issue.
 The former premier made these assertions while interacting with seven-member delegation of All Parties Hurriyat Conference (M) who called on him at his Raiwand residence in Lahore on Friday. Besides Chief Minister of Punjab Mian Shabaz Sharief, former prime minister of Pakistani administered Kashmir Raja Farooq Hyder Khan, Shah Ghulam Qadir and other senior leaders of the party were present on the occasion.
 Lauding the sacrifices of Kashmiri people, Sharief on the occasion assured his party’s full support to Kashmiris’ struggle for right to self-determination. He also appreciated Hurriyat leaders’ resolve and supported the amalgam’s call for Kashmiris’ inclusion in the ongoing talks between India and Pakistan.
 Sources told Greater Kashmir that the PML-N chief acknowledged the fact that that since a long time India-Pakistan talks could not make a headway towards the resolution of long-pending dispute of Kashmir. He said that during his previous government he had initiated dialogue process with India with a view to resolve Kashmir conflict and other outstanding issues but the entire peace process got derailed as a result of Kargil war.
 However, he was of the view that a sustainable and meaningful dialogue between the two countries and a strong leadership on both sides was must to resolve this conflict.
 As far as the situation in Pakistan is concerned, Nawaz told the visiting delegation that there was a promising change in the country, democracy and democratic institutions in the country were getting strong. This change, he said, suits both Pakistani and Kashmiri people.
 The visiting delegates on the occasion briefed the PML-N chief about the prevailing political situation in Kashmir and thanked the government and the people of Pakistan for their all out support to Kashmir cause. About cross LoC CBMs, Hurriyat (M) leaders said free travel and people to people dialogue across the LoC should be further strengthened as these confidence building measures give a sense of satisfaction to the people on both sides.
 Meanwhile, the Hurriyat delegation visited Jamaat Islami Headquarter at Mansoora in Lahore, wherein they were received by Liaqat Baloch, the Secretary General of Jamaat. The Hurriyat (M) leaders had a detailed meeting with central leaders of Jamaat. However the JI chief Syed Munawar Hassan could not attend the meeting as he was scheduled to attend the marriage ceremony of his son in Karachi.
 Welcoming the Hurriyat leaders, the JI stalwarts reiterated their unwavering support to Kashmir cause and said that the party would never compromise on Kashmiris’ inalienable right for right to self-determination. They said that Jamaat’s view point was clear that bilateral relations between India and Pakistan won’t flourish until the dispute of Kashmir was settled in line with Kashmiris aspirations. Baloch said that Jamaat Islami has serious reservations over the incumbent regime’s decision to grant MFN status to India. So far as the Indo-Pak relations are concerned, he said that Jamaat believes that trade ties with India should be linked to the settlement of Kashmir issue.
 Sources said that JI leaders also stressed the need for unity and concurrence amongst the Kashmiri leadership.
 Speaking on the occasion, Mirwaiz, who heads the seven-member Hurriyat delegation, said that Hurriyat (M) always believes in unity. He however said that so many initiatives have been taken in this regard but the fact remains that pro-freedom leadership across the board was committed and united on the issue of Kashmiri people’s right to self-determination. “No doubt difference of opinion is there but it should not in any way become impediment in the conflict resolution”, he added.
 The Hurriyat (M) chairman was accompanied by Professor Abdul Ghani Bhat, Bilal Ghani Lone, Moulana Abass Ansari, Mukhatar Ahmed Waza, Syed Agha Hassan Almosavi and Muhammad Musadiq Aadil.
 Later talking to media, Mirwaiz said that Kashmiri people will continue their struggle until they achieve their cherished goal. Terming Indo-Pak talks as a positive development, Mirwaiz said that inclusion of Kashmiri leadership in the dialogue processes was must to make it credible and result-oriented. He appreciated Pakistani political parties for having identical views and approach regarding the resolution of Kashmir issue.

APHC leaders pitch for ‘comprehensive mechanism’ to address K-issue


NISAR AHMED THOKAR
Islamabad, Dec 19: The visiting delegates of the All Parities Hurriyat Conference (APHC) Wednesday urged the governments of India and Pakistan to “evolve a comprehensive mechanism” to make Kashmiris a part of the ongoing dialogue process between the two countries.
The APHC leaders said this while addressing a function organized by the Institute of Strategic Studies at Islamabad.
The Institute had organized the event as part of the lecture series titled “Prospects of Resolving the Kashmir Dispute: Views from APHC.” The event was attended by former diplomats, intellectuals, journalists, writers and members of civil society including Dr. Maleehah Lodi, former ambassadors Riyaz Ahmed Khan, Akram Zaki, former Director General of the ISI Asad Durani and others.
Welcoming the Hurriyat delegates, the Director General ISS, Ambassador (retd) Ashraf Jehangir Qazi, said Kashmir dispute is one of the oldest disputes on the UN agenda. “Besides Indian refusal to make a meaningful effort to resolve this issue, Pakistan has also made number of mistakes,” he said adding, “These mistakes however cannot diminish the importance of the Kashmir issue. This issue is not about a piece of land but about the basic right of millions of Kashmiris.”
Addressing the gathering, the Hurriyat Conference (M) Chairman Mirwaiz Umar Farooq said it was very important to determine the context of the Kashmir issue.
He said: “Although the issue is bilateral in nature, the aspirations of the Kashmiri people should also be taken into account. There can be no solution to this problem without taking the Kashmiri people on board.”
He expressed his concern that the Government of India has been “hoodwinking” the world opinion by projecting that Kashmir issue could be settled internally by improving governance in the region.
He said on the other side the Government of India is “maneuvering the situation in such a way that pro-freedom leadership is not able to connect to the masses.” “Things have changed and the Kashmir struggle is being fought at different levels and it has indeed different dimensions. Kashmiris however will have to strengthen the movement on political and grassroots level.”
He said that Pakistan acknowledges that Kashmiris have to be a part of negotiations but it is unclear as to which party would be allowed to come to table.
He said that there was no mechanism as how to engage Kashmiris in the negotiation process.
Mirwaiz stressed the need for developing a mechanism and a clear policy to make a positive headway on the issue.
Mirwaiz welcomed the ongoing talks between India and Pakistan but also said that unless the core issue of Kashmir is resolved, the talks on other problems like Siachen, Sir Creek would not bear any fruits. He said it was high time for India to come forward with a positive approach and take some Kashmir-centric initiatives.
Referring to the APHC leaders’ meeting with the Indian Prime Minister, he said way back in 2006 the APHC leaders suggested to the Indian government to revoke laws like Armed Forces Special Powers Act and make reduction of troops in Kashmir to create a congenial atmosphere for the talks. “Pakistan should have put its weight behind the APHC demands but unfortunately it could not be materialized,” he said
Replying to a query, Mirwaiz said that there was a complete consensus amongst the leadership in Kashmir that the dispute should be resolved through peaceful means.
Senior Hurriyat (M) leader Prof. Abdul Gani Bhat said: “A number of changes are taking place in the world which makes the prospects of the resolution of this dispute bright.” “I can closely see an economic consensus evolving in India which in the ultimate analysis will transform into a political consensus.”
He said that Kashmir does not only comprise mountains, rivers and beautiful gardens but was a blend of sentiment, alienation, uncertainty and turmoil that lies deep in the hearts and souls of people. He said, “You can never win a war against turmoil whether you are a nuclear country or not. The anger, alienation, uncertainty and above all the memories of collective discontent are more powerful than the atomic arsenals with India or with Pakistan.”
He said, “Kashmiris seek a settlement, a permanent and lasting settlement of the dispute of Jammu and Kashmir in the larger interests of the security, stability and peace not in Kashmir, not in Pakistan but in the entire South Asian region.”
Bilal Ghani Lone also spoke on the occasion.
Meanwhile, APHC leaders had a meeting with Mian Manzoor Ahmed Watto, the federal minister for Kashmir Affairs and Gilgit-Baltistan. The meeting was also attended by senior minister of the Government of Pakistani Administered Kashmir and members of Kashmir Council.

Wednesday, December 26, 2012

International community must help resolve Kashmir: Mirwaiz


Speaks At National Defense University Islamabad

NISAR AHMED THOKAR

Islamabad, Dec 21: The Chairman of Hurriyat Conference (M), Mirwaiz Umar Farooq has said the international community must shun its policy of indifference and play its much-needed role for peaceful and permanent settlement of long-running Kashmir dispute.
Mirwaiz made these remarks while addressing a function organized by the National Defense University (NDU) here on Friday. The function was attended by eminent scholars, professors, staff members and university students hailing from different countries of the world. Highlighting the different dimensions of Kashmir struggle, Mirwaiz said Hurriyat believes in mutual co-existence. “We are not against any particular community, people or against any State”, he said adding that Kashmiris were fighting for their rights.
In the India-Pakistan context, Mirwaiz said the two countries strive for peace, prosperity and well-being of their people and “we feel that Kashmiris should also be given equal opportunity to prosper and progress.” However, he made it clear that peace, prosperity and development were closely interlinked to each other. He observed that there can be no progress without peace and peace in the region was impossible without justice.
“Development is linked to peace and peace is linked to justice”, he said adding, “We can’t move forward until justice is done and the people of Kashmir are given their rights.”
Referring to the volatile situation in the subcontinent, Mirwaiz said, “It is being said that deterrence is the sole purpose of nuclear weaponization but the fact remains that one small spark can disrupt and derail the entire peace and trust-building process and we will be back to square one.”
Highlighting the need for early resolution of Kashmir dispute, he said for a durable and lasting peace in the subcontinent, resolution of Kashmir is essentially. He said that both the countries should evolve a mechanism to address the issue peacefully, adding that India talks about political settlement of Kashmir but its attitude is non-political and contrary to its claims.
About Indo-Pak dialogue, Mirwaiz reiterated the Hurriyat (M) stance, saying the association of Kashmiri leadership with dialogue process was must to find a durable solution of Kashmir dispute. Mirwaiz expressed satisfaction on Pakistan’s role and its continued support to Kashmir cause.
Regarding the European and western countries’ apathy and indifference towards the sufferings of Kashmiri people, Mirwaiz said the international community must shun its ‘double-standards’ and play its much-needed role to settle the issue of Kashmir in line with the aspirations of people. “The European and western countries on one hand recognize the legitimate voice of Kosovo and East Timor and they talk about the aspirations of the people of South Sudan, but it is very unfortunate that they do not talk about Kashmir issue and the sufferings of Kashmiris,” he said adding this was ‘sheer dichotomy’ on their part.
Replying to queries by some students of the varsity, Mirwaiz said that Kashmiris’ ongoing struggle was purely peaceful and indigenous in nature. He also talked about the sacrifices rendered by the people of Kashmir, expressed concern over the human rights violations, forced disappearance and ‘killings of civilians by Indian forces.’
Regarding the revocation of “draconian laws” enforced in the territory, Mirwaiz said that India needs to do more to stop rights violations. He said, “This is not the feeling of Hurriyat (M) only but Indian mainstream parties also concede the fact that elections or administration is not going to have any impact on the resolution of Kashmir issue.” He said that this actually vindicates APHC’s stance that no elections can be substitute to Kashmiris’ right to self-determination.
Responding to a query regarding the issue of Gilgit-Baltistan, Mirwaiz said that it remains an inseparable part of the ‘disputed state of Jammu and Kashmir.’
Welcoming the international community’s recent move of recognizing Palestine as a Non-member Observer State, he said that Palestine and Kashmir were the two oldest disputes on the UN agenda. He said that this was a welcome change as after so many years of struggle the international community had recognized their voice and “we believe Kashmir should be next on the UN agenda”. He said that the United Nations must now shun its duplicity and recognize the voices and aspirations of Kashmiri people.
Referring to the changing world scenario, Mirwaiz said, “We have been witnessing some promising changes at the global level as the world has recognized the Arab uprising and the Palestinians were granted observer status in the UN. We look at these changes positively and hope the world community would recognize the aspirations of the Kashmiri people.”
Mirwaiz said that these changes amply demonstrate the fact that genuine movements can’t be suppressed by the use of force.
Later, the visiting Hurriyat delegation visited the picturesque Faisal Masjid and offered Friday prayers there. Thereafter, the Hurriyat team left for Lahore to hold talks with former Prime Minister of Pakistan and Chief of Pakistan Muslim League (N) Nawaz Sharief.

Pakistan committed to Kashmir cause



NISAR AHMED THOKAR Islamabad, Dec 21: Foreign Minister of Pakistan Hina Rubbani Khar Thursday said the country was “committed to a just and peaceful settlement of Kashmir dispute in line with the UN resolutions and the wishes and aspirations of the Kashmiri people.”
Khar made the remarks while talking to the visiting Hurriyat (M) delegates who called on her here at the Foreign Office late yesterday.
Khar said Pakistan had always emphasized that Kashmiris should be associated with the ongoing dialogue process between India and Pakistan.
Welcoming the visiting delegation, she appreciated the role of APHC in Kashmiris’ ongoing struggle and reassured them on the country’s “unwavering support to the Kashmir cause.”
“The Finance Minister lauded the sacrifices made by Kashmiris in their legitimate, peaceful and indigenous struggle,” said a statement issued by the Pakistan Foreign Office.
Khar made it clear that the problem in Kashmir could not be ignored and that it needed to be addressed in accordance with the wishes of the people. “She also expressed concern at the widespread human rights violations in Kashmir,” the statement added.
The visiting leaders said that Kashmiris were not averse to the dialogue process between the two countries. They, however, said that Kashmiris’ inclusion in the dialogue process was imperative to bring about a peaceful solution of the issue.
With a view to facilitate Kashmiris on both sides of the LoC, sources told Greater Kashmir that the APHC leaders during the meeting proposed new suggestions to strengthen the trans-LoC CBMs. They also urged the government of Pakistan to redouble its diplomatic efforts at international level to seek early solution of Kashmir issue.
The APHC also leaders thanked the Foreign Minister for inviting them to Pakistan for consultations. They also thanked the Government and the people of Pakistan for “their support to Kashmiris’ struggle for right to self determination.”
Meanwhile, the APHC delegates left for Karachi early this morning. They also visited the Mausoleum of Qaid-e-Azam Muhammad Ali Jinnah and offered Fateha at his graveyard.
The delegation paid a visit to MQM headquarters, also known as Nine Zero. The Kashmiri leaders were accorded warm welcome by the leaders of Muthida Quomi Movement. Besides leaders of the Party, a large number of Kashmiri migrants were present on the occasion. The MQM also hosted a luncheon in honour of the leaders.
Speaking on the occasion, the MQM leaders assured Hurriyat leaders of their full support to Kashmiris’ struggle for right to self-determination. The MQM chief Altaf Hussain also talked to Kashmiri leaders on phone from London.
Hussain told the Hurriyat leaders that he would write a memorandum to the UN Secretary Ban Ki Moon to seek his attention towards the Kashmir problem.
During their stay in Karachi, the APHC (M) leaders are scheduled to meet Asif Ali Zardari the Pakistan President and the co-chairman of Pakistan Peoples’ Party (PPP).

Engagement with Hurriyat positive development: Pak


Mirwaiz Satisfied Over 'Fruitful' Discussions In Islamabad

NISAR AHMAD THOKAR


Islamabad, Dec 17: Terming latest engagement with All Parties Hurriyat Conference a positive development, Pakistan Monday said it wants to seek the resolution of the Kashmir issue on the basis of UN resolutions and aspirations of the Kashmiri people.
Islamabad's engagement with the Hurriyat Conference is a “positive development and a recognition of the just cause of the people of Kashmir,” Pakistan Prime Minister Raja Pervez Ashraf was quoted as saying in a statement issued by his office after his meeting with the seven-member Hurriyat Conference delegation led by Hurriyat (M) chairman Mirwaiz Umar Farooq.
The country seeks to “resolve the Kashmir issue on the basis of United Nations resolutions and aspiration of the Kashmiri people,” he said.
Ashraf told the Hurriyat leaders that there was “consensus in Pakistan among all political parties on the resolution of Kashmir issue”.
In this connection, he referred to the appointment of Jamiat Ulema-e-Islam chief Maulana Fazlur Rehman as the chairman of parliament's Kashmir Committee.
He further said Pakistan “takes pride” in the struggle waged by the Kashmiris for “their right of self determination”. He praised the “political acumen and wisdom of the Hurriyat leadership” in its efforts to highlight the case of the Kashmiris and assured them that "Pakistan fully stands behind them".
Foreign Minister Hina Rabbani Khar and Information Minister Qamar Zaman Kaira were present during the meeting.
Welcoming the visiting delegates the Pak PM appreciated the ongoing consultation process between Pakistani and Kashmiri leadership and said; “We want Kashmiris to be part of the dialogue process”.
The Pak PM endorsed the role of Hurriyat Conference (M) leaders and the amalgam’s stance on the issue of Jammu and Kashmir. He said that Pakistan believes that Kashmiris’ inclusion in the ongoing dialogue process between India and Pakistan was must to bring about a peaceful solution of Kashmir issue.
Later talking to Greater Kashmir, Mirwaiz Umar Farooq who heads the seven member Hurriyat delegation expressed satisfaction over the meeting and said that fruitful and detailed discussions were held at the meeting with Pak PM where Kashmiri leaders apprised him of the prevailing political situation in Kashmir and stressed the need for inclusion of Kashmiris in the talks process with a view to find a peaceful settlement of Kashmir issue.
Mirwaiz also expressed sincere gratitude to the government of Pakistan for its all out support to Kashmir cause and extending invitation to APHC leaders to visit the country. “Despite facing many challenges Pakistan had always extended its unflinching support to the cause of Kashmiri people”, he maintained.
He said that the PM assured the visiting delegation of his country’s all out support to Kashmiris’ cause. Highlighting the sacrifices of Kashmiri people Mirwaiz said that the international community recognized Kashmir as a dispute that needs to be settled through tripartite talks.
The Hurriyat delegation also met the Awami National Party (ANP) chief Asfandyar Wali Khan the grandson of Khan Abdul Ghaffar Khan. During the meeting, Khan told the visiting delegates that his party would continue its support to Kashmiris’ political, democratic and non-violent movement. He was of the view that the people of Khyber Pakhtoon Khawa and the people of Kashmir have enjoyed great and cordial relations over the years.

The Hurriyat delegation that was on a day long visit to Muzaffarabad on Sunday was flown back to Islamabad via chopper early this morning.
Before leaving Muzaffarabad, Hurriyat delegates visited Mausoleum of veteran Kashmiri leaders Mirwaiz Moulvi Muhammad Yousuf Shah and KH Khursheed and offered Fateah at their grave yards.
Earlier, on Sunday night, PaK premier hosted a reception in the honor of the delegation at his residence which was attended by PaK President Sardar Muhammad Yaqoob Khan, Legislative Assembly speaker Sardar Ghulam Sadiq, former PaK premier Sardar Attique Ahmed Khan and leaders of some religious parties, besides a large number of government officials and civil society representatives.