Sunday, December 16, 2012

حریت(ع) وفد کا مظفر آباد میں والہانہ استقبال

پاکستانی مشن کا آغازکشمیری مہاجرین کیمپوں کا دورہ
، میرواعظ میڈیکل کالج کا افتتاح
نثار احمد ٹھوکر
اسلام آباد// حریت (ع) چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے بھارت اور پاکستان پر زور دیا ہے کہ کشمیری قیادت کو بنیادی فریق کی حیثیت سے مذاکراتی عمل میں شریک کیا جائے تاکہ مسئلہ کشمیر کا پر امن حل تلاش کیا جاسکے۔ ا نہوں نے خیالات کا اظہار کشمیر عظمیٰ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ میرواعظ کا کہنا تھا کہ بھار ت اور پاکستان کے درمیان جاری مذاکراتی سلسلے سے خاطر خواہ نتائج بر آمد نہیں ہوسکتے جب تک مسئلہ کشمیر اور کشمیریوں کی مرکزیت کو تسلیم نہیں کیا جاتا۔خطے میں بدلتی ہوئی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گو کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کئی برسوںسے بات چیت کا سلسلہ جاری ہے جسکے نتیجے میں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں پیش رفت بھی ہوئی ہے تاہم حریت کا یہ ماننا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ ایجنڈے میں شامل کئے بغیر یہ سارا عمل نامکمل ہے۔’’ہم سمجھتے ہیں کہ کشمیر یوں کو شامل کئے بغیرمذاکرتی عمل ایک خاص حد سے آگے نہیں جاسکتا،صرف تجارت اور ثقافت جسیے مسائل پر بات کرنا اور کشمیر جیسے اہم مسئلے کو نظر انداز کرنازیادہ سود مند ثابت نہیں ہوگا‘‘۔حریت وفدکے دورہ پاکستان کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ دورے کا بنیادی مقصد یہاں کے عوام، سیاسی قیادت اورحزب اقتدار اور حزب اختلاف کی جماعتوں کے قائدین سے ملنااور انہیںکشمیر کی صورتحال سے آگاہ کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بنیادی طور پر مشاورتی عمل کی ایک کڑی ہے جہاں دونوں طرف کی قیادت کو ایک دوسرے کے ساتھ تبادلہ خیال کا موقعہ ملے گا جس سے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بڑے پیمانے پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی راہ ہموار ہوگی۔انہوں نے کہا کہ اس بات کومدنظر رکھتے ہوئے کہ پاکستان کی ہر سیاسی جماعت کشمیر کے حوالے سے ایک خاص منشوراور نصب العین رکھتی ہے اور اب جبکہ ملک میں الیکشن بھی ہونے والے ہیں تو ایسے موقعے پر پاکستان کے سیاسی قائدین سے گفت و شنیدکا سلسلہ دونوں طر ف کی سیاسی قیادت کیلئے کافی سود مند ثابت ہوگا۔میر واعظ نے کہا کہ گفتگو کے اس سلسلے کا آغاز وہ آج 16دسمبرسے مظفر آباد سے کریں گے جہاں پر حریت وفدویر اعظم چوہدری مجید اور صدر ریاست سردار یعقوب سے ملاقات کریں گے اور بعد میں مہاجر کیمپ کا دورہ بھی کریں گے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا حریت پاکستانی حکومت اور سیاسی قائدین سے ملنے کے بعد بھارت کے ساتھ مذاکرات کرنے کا رادہ رکھتی ہے تو میر واعظ نے جواب دیا  کہ ’’گیند توبھارت کے پالے میں ہے، ہم بارہا یہ واضع کر چکے ہیںکہ کشمیر دوطرفہ نہیں بلکہ یہ ایک سہ فریقی مسئلہ ہے جسے سہ فریقی مذاکرات کے ذریعے پر امن طور پر حل کرنا چاہئے‘‘۔۔انہوں نے کہا کہ حریت کو بھارتی حکومت سے مذاکرات کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہوگی کیونکہ بھارتی حکومت کے ساتھ ہی ہمارا معاملہ ہے ۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اس مقصد کیلئے بھارت کو اپنے موقف میں تبدیلی لانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو روایتی ہٹ دھرمی چھوڑ کر مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کی غرض سے عسکریت سے ہٹ کر ایک سیاسی طریقہ کاراختیار کرنا چاہیے۔اس سے قبل میرواعظ کا اور ان کے ساتھ وفد کا اسلام آبادمیں پُر تپاک استقبال کیا گیا اور بعد میں وہ مظفر آباد پہنچ گئے۔ اتوار کی صبح مظفر آباد پہنچنے پر وزیر تعلیم میاں عبدالوحید،وزیر کھیل سلیم بٹ اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں نے وفد کا استقبال کیا۔بعد ازاں صدر  سردارمحمد یعقوب خان نے حریت وفدکے اعزاز میں ظہرانہ دیاجسمیںوزیر اعظم چوہدری مجید، سپیکر اسمبلی سردار غلام صادق، چوہدری یاسین،سردار عتیق احمد خان کے علاوہ دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔حریت وفد کا خیر مقدم کرتے ہوئے سردار یعقوب نے اس بات پر زور دیا کہ مسئلہ کشمیر کو پر امن بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر تحریک آزادی کشمیر کا بیس کیمپ ہے اور یہاں کے عوام اور حکومت حق خود ارادیت کی جدوجہد میں مصروف اپنے کشمیر یوں بھائیوں کی ہر ممکن مدد کرنے کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں۔اس موقعے پرمیر واعظ نے کہا کہ کشمیری عوام پاک بھارت مذاکرات کے خلاف نہیں تاہم انکا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان مذاکراتی عمل کو بامعنی اور نتیجہ خیز بنانے کیلئے ضروری ہے کہ کشمیری قیادت کو اس میں شامل کیا جائے تاکہ اس دیرینہ مسئلے کا پر امن اور دیر پا حل تلاش کیا جاسکے۔ عوام کو آرپار جانے میں حائل رکائوٹوں کو دور کیا جانا چاہیے تاکہ لوگوں کے درمیان فاصلے اور دوریوں کے لا امتناعی سلسلہ کا خاتمہ ہوسکے۔انہوں نے کہا کہ آر پار کے کشمیریوں کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں اور دونوں طرف کی قیادت کو تسلسل کے ساتھ رابطوں کو بڑھاتے ہوئے حق خود ارادیت کے حصول کیلئے مشترکہ کوششیں کرنی چائیں تاکہ آزادی کی منزل قریب سے قریب تر آسکے۔انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں تبدیلی کی ہوا چل رہی ہے اور وہ وقت دور نہیں جب کشمیری عوام بھی اپنا حق خود ارادیت حاصل کر کے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور آزاد خطہ کے عوام نے جس طرح ہمارا استقبال کیا اس کیلئے ہم ان کے شکر گزار ہیں اور اس طرح کے اقدامات آر پار کی دوریوں کو ختم کرنے میں یقینا مددگار ثابت ہوںگے ۔وزیر اعظم چوہدری عبدالمجید نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے 18 کروڑ عوام اور تمام جماعتیں مسئلہ کشمیر کے پر امن حل اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت کے حصول کی جدوجہد میں کشمیری عوام کے ساتھ ہیں، جبکہ بیس کیمپ کی حکومت بھی حق خود ارادیت کے حصول کے ون پوائنٹ ایجنڈا کے تحت اپوزیشن کو بھی ساتھ لے کر باہمی رواداری سے آگے بڑھ رہی ہے تاکہ تحریک تکمیل پاکستان کا خواب پورا کیا جا سکے۔دریں اثناء حریت چیرمین نے وفد کے ہمراہ جس میں پروفیسر عبدالغنی بٹ، بلال غنی لوں، مختار احمد وازہ، مولوی عباس انصاری، مصدق عادل، آگا حسن بڈگامی اور حریت کانفرنس پاکستان شاخ کے کنوینر محمود احمد ساغر، سید یوسف نسیم اور دیگر رہنماء شامل ہیں نے امبور مہاجر کیمپ کا دورہ کیا جہاں کشمیری مہاجرین نے کشمیری لیڈورں کا شاندار استقبال کیا۔اس موقع پر وزیر اعظم چوہدری مجید، بلال غنی لون اور میرواعظ نے خطاب کرتے ہوئے مہاجرین کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے انہیں یقین دلایا کہ انکی قربانیاں ضائع نہیں جائینگی۔انہوں نے کہا کہ وہ دن دور نہیں جب کشمیری اپنے مقصد میں کامیاب و کامران ہونگے۔بعد ازاںحریت قیادت نے شہیدمیر واعظ محمد فاروق میڈیکل کالج کا دورہ کیا جہاں پرمیرواعظ عمر فاروق نے کالج کا باضابطہ طور افتتاح کیا ۔انہوں نے آزاد حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میڈیکل کالج میں کشمیر سے تعلق رکھنے والے طلباء کے لئے خصوصی کوٹہ رکھا جائے ۔انہوں نے کہا کہ حد متارکہ کے دونوں جانب تعلیمی شعبے میںاس قسم کے اشتراک وتعاون سے تعلیم کو مزید فروغ ملے گا۔

No comments:

Post a Comment