Thursday, December 27, 2012

حریت (ع)کی کشمیرکمیٹی سے ملاقات

حمایت جاری رہے گی لیکن کشمیری متحد ہو کر ایک آواز بن کر ابھریں:فضل الرحمن

نثار احمد ٹھوکراسلام آباد//حریت (ع)کے 7رکنی وفد نے پاکستان کی پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیر کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن سے اہم ملاقات کی۔میٹنگ میں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن)، مسلم لیگ (ق)، عوامی نیشنل پارٹی، متحدہ قومی مومنٹ اوردیگر جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ممبران قومی اسمبلی اور سینیٹرز کے علاوہ وزارت خارجہ کے اعلیٰ افسران  نے شرکت کی۔اجلاس جو تقرییاً چار گھنٹے جاری رہا کے دوران دونوں طرف کے رہنمائوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری مذاکراتی عمل اور تنازع کشمیر کے مختلف پہلوں پر سیر تبادلہ خیال کیا۔اس موقع پرکمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن نے کشمیر ی رہنمائوں کو کمیٹی کی طرف سے اندرون ملک و بیرون ملک مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے کیلئے کی گئی کاوشوں کے بارے میں بتایا۔ حریت قیادت کے درمیان اتحاد و اتفاق کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے اس امید کااظہار کیا کہ کشمیری لیڈر شپ بھی وسیع تر مفادات کی خاطرمتحد ہو کر جدوجہد کریں ۔انکا کہنا تھا کہ ایک پلیٹ فارم سے ایک آواز کا ابھرنا زیادہ با اثر ہوتا ہے۔مسئلہ کشمیر کے تئیں پاکستان کے روائتی موقف کو دہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پوری پاکستانی قوم مسئلہ کشمیر پر متحد ہے۔ اجلاس کے بعد کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے بھارت کی طرف سے کشمیریوں پر ظلم و ستم کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا پاکستان کشمیریوں کی حمایت جاری رکھے گا۔بھارت سے تعلقات کے حوالے سے کشمیر کمیٹی نے کہا کہ سب سے پہلے مسئلہ کشمیر پھر دیگر مسائل پر بات چیت ہونی چاہیے۔انہوں نے مسئلہ کشمیر کے حل اور پاک بھارت مذاکراتی عمل کے حوالے سے حریت کے نقطہ نگاہ کوسراہتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان جاری امن عمل تب تک کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوسکتا جب تک کشمیری قیادت کو اس میں شامل نہ کیا جائے۔ کشمیر کمیٹی کے ممبران نے کہا کہ حریت کشمیری عوام کے خواہشات اورامنگوں کی ترجمان ہے اور مسئلہ کشمیر کے پر امن حل کے حوالے سے فورم کی کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ کشمیر عظمیٰ سے گفتگو کرتے ہوئے حریت چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے کشمیر کمیٹی کے ساتھ ہونی والی نشست کو مثبت قراردیتے ہوئے کہا کہ یہ اجلاس بہت ہی اہم تھا جس میں مسئلہ کشمیر کے مختلف پہلوئوں پر تبادلہ خیال ہوا۔انکا کہنا تھا کہ وفد میں شامل کشمیری رہنمائوں نے کمیٹی کو کشمیر کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ مسئلہ کشمیرکو با مقصد مذاکرات کے ذریعے حل کیا جاناچاہیے۔ انہوں نے کمیٹی کو واضع کیا کہ کشمیری پاکستان اور بھارت کے درمیان بہتر تعلقات کے خواہاں ہیںتاہم مسئلہ کشمیر جیسے دیرینہ تنازعے کو کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ مذاکراتی عمل کو موثر بنانے کے لئے ضروری ہے کہ کشمیری قیادت کو اس میں شامل کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے حریت کے مؤقف کو سراہتے ہوئے اس بات کو تسلیم کیا کہ پاک بھارت مذاکراتی عمل میں کشمیریوںکوشامل کئے بغیر مطلوبہ نتائج برآمد نہیں ہوسکتے۔اعتماد سازی کے عمل کے حوالے سے میر واعظ نے کہا کہ اجلاس کے دوران اس معاملے پر تفصیلی بات ہوئی اور دونوں طرف کے قائدین نے اس بات پر اتفاق پایا گیا مسئلہ کشمیرکا پرامن حل تلاش کرنے کے لئے اعتماد سازی کے عمل کو جاری رہنا چاہیے ۔میرواعظ نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کے قومی موقف کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی رہنمائوں سے کہاکہ وہ مسئلہ کشمیر پر مضبوط مئوقف اپنائیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری مضبوط پاکستان کے متمنی ہیں۔یادر ہے کہ اجلاس میں سیکرٹری امور کشمیر کامران علی قریشی اور قائم مقام سیکرٹری خارجہ عالمگیر بابر ، لال محمد خان، محمد طارق تارڑ، پیر آفتاب حسین جیلانی، سید صمصام علی بخاری، چوہدری افتخار نذیر، سید غلام مصطفی شاہ، ڈاکٹر عطیہ عنایت اللہ، نواز الائی، حمایت اللہ معیار، عبدالوسیم ، منیر خان اورکزئی، ملک ابرار احمد، میاں جاوید لطیف، میاں رضا ربانی، محمد جہانگیر بدر، مشاہد حسین سید، سینیٹر حاجی محمد عدیل، سینیٹر ہدایت اللہ اورسینیٹر محمد علی رند کے علاوہ وزارت خارجہ کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔دریں اثناء میر واعظ کی قیادت میں حریت وفد نے پاکستان تحریک انصاف چیئرمین عمران خان کیساتھ ملاقات کی جس میں تحریک انصاف کی سینئرہنمائوں نے شرکت کی۔بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر حل کرنے کے لئے کشمیری قیادت کا سب سے بڑا رول ہے ۔انکا کہنا تھا کشمیر کا کوئی فوجی حل نہیںبلکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ کشمیری قیادت کو مذاکراتی عمل میں شامل کرکے اس دیرینہ اور حل طلب مسئلے کاحل تلاش کیاجائے ۔انہوں نے کہا کہ طاقت کے بل پر عوامی تحریکوں کو دبایا نہیں جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ طاقت کے بے جا استعمال سے مسائل حل نہیں ہوتے ۔عمران خان نے کہا جب تک امن نہیں ہوگا ہم برصغیر کے  غریب عوام کی خدمت نہیں کرسکتے۔انہوں نے کہا کہ ڈائیلاگ تینوں فریقوں بھارت، پاکستان اور کشمیری عوام کے مفاد میں ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ کشمیری عوام کو اعتماد میں لئے بغیر مسئلے کا دیرپا اور منصفانہ حل ناممکن ہے۔۔میر واعظ نے اس موقعہ پر واضح کیا کہ عوامی تحریکوں کو طاقت کے زور پر دبایا نہیں جاسکتا ۔انکا کہنا تھا کہ کشمیری پاک بھارت تعلقات کے خلاف نہیں تاہم حریت (ع)کا یہ موقف ہے کہ اس مسئلے کو سہ فریقی مذاکرات کے ذریعے پر امن طور حل کیا جائے تاکہ اس خطے میں دیر پا امن قائم ہو۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر کو کور ایشو قراردیتے ہوئے کہا کہ جب تک اس مسئلے کو حل نہیں کیا جاسکتا دیگر معاملات میں پیش رفت نہیں ہوسکتی۔انہوں نہ کہا کہ آج بھارت بھی یہ محسوس کر رہا ہے کہ کشمیری عوام کی خواہشات کو طاقت کے ذریعے دبا نہیں سکتا۔انہوں نے کہا بھارت کی کشمیر کے حوالے سے پالیسی ناکام ہوئی ہے اور وہ امید کرتے ہیں کہ بھارت اپنے روئے میں لچک لائے گا۔ حریت رہنمائوں نے گذشتہ رات پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ق) کے قائد چوہدری شجاعت سے بھی ملاقات کی جس میں پارٹی کے دیگر رہنمائوں بالخصوص ڈپٹی پرائم منسٹرچوہدری پرویز الٰہی ، سینٹر مشاہد حسین سید، عطیہ عنائت اللہ اور دیگر رہنمائوںنے شرکت کی۔چوہدری شجاعت نے کشمیری عوام کی قربانیوں کو سراہتے کہا کہ تنازعہ کشمیر کا فوری حل وقت کی ضروت ہے۔مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کو جنوبی ایشیا میں امن وسلامتی کا ضامن قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیری قیادت کو پاک بھارت مذاکرات میں شامل کیا جانا چاہیے۔انکا کہنا تھا کہ دونوں ملکو ں کو چاہیے کہ وہ مسئلے کے حل کے حوالے سے کشمیر ی قیادت کو اعتماد میں لیں۔

No comments:

Post a Comment