Wednesday, April 25, 2012

حریت قیادت 93ء کے آئین کی بنیاد پر متحد و متفق ہو

اسلام آباد میں مسلم کیگ کے اہتمام سے منعقدہ سمینار میں مقررین کا زور

اسلام آباد// مسلم لیگ کے زیر اہتمام منعقدہ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے حریت قیادت سے اپیل کی ہے کہ وہ 1993کے آئین کو بنیاد بنا کر وسیع تر مفادات کی خاطر ایک پلیٹ فارم پر متحدو متفق ہوں تاکہ حصول حق خودارادیت کی جدو جہد کو اسکے منطقی انجام تک پہنچایا جاسکے۔جدوجہد آزادی اور ہمارا رول کے عنوان سے منعقدہ اس کانفرس میں حد متارکہ کے دونوں جانب تعلق رکھنے والے کشمیری قائدین ، حریت کے دونوں دھڑوں اور لبریشن فرنٹ کے رہنمائوں، قلم کار ، دانشور حضرات اورسول سوسائیٹی کے نمائندوں نے شرکت کی۔مقررین نے تحریک کو درپیش چیلنجز اوربدلتے ہوئے عالمی اور علاقائی صورتحال کاجائزہ لیتے ہوئے کہا ہے کہ وقت کا تقاضا ہے کہ کشمیری قیادت میں مکمل ہم اہنگی ، اتفاق و اتحادہو۔شرکاء کانفرنس نے مسئلہ کشمیر کو حق خودارادیت کی بنیاد پر حل کرنے کی تجویز پیش کرتے ہوئے یہ واضح کیا کہ کشمیری عوام کی امنگوں کے عین مطابق مسئلہ کشمیر کا  پر امن حل ہی جنوبی ایشیا میں امن وسلامتی اور پاک بھارت تعلقات کا ضامن ہے۔شرکاء نے ایک قرارداد کے ذریعے کشمیری امریکن کونسل کے ڈائریکٹر غلام نبی فائی کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے بین الاقوامی سطح پر حق خوداریت کی تحریک کو اجاگر کرنے کی انکی انتھک جدو جہد کی سراہنا کی۔کانفرنس میں پاکستانی سیاسی قیادت، حزب اختلاف اور حزب اقتدار کی جماعتوں پر زور دیا گیا کہ وہ کشمیر کے حوالے سے یک نکاتی ایجنڈے پر متفق ہوکر کشمیریوں کی جدو جہد کی ہر سطح پر حمائت جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ مسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کے خواہشات کے مطابق حل کرنے کے حوالے سے کوششیں تیز کریں۔انہوں نے کہا کہ مذاکرات کی آڑ میں مسئلہ کشمیر کو منجمد کرنے یا سرد خانے کی نظر کرنے کی کسی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ حد متارکہ کے دونوں جانب کشمیری قیادت پر مشتمل ایک ورکنگ گروپ تشکیل دیا جائے جو پاکستانی قومی قیادت کومذاکراتی عمل کے حوالے سے کشمیریوں کے خدشات سے آگاہ کرے۔مقررین کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات کے تناظر میںآرپار کشمیری قیادت کو مل بیٹھ کر ایک جامع حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت ہے۔تاہم انکا کہنا تھا کہ نئی حکمت عملی وضع کرنے کے لئے خود احتسابی کے عمل سے گذرنا ہوگا ۔انکا موقف تھا کہ خود احتسابی کا عمل قوموں کے مستقبل کی راہیں متعین کرنے میں کلیدی کردار اداکرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ زمینی حقائق کا ادراک کرتے ہوئے کشمیری قیادت کو چاہیے کہ وہ ایکBalancedاپروچ اختیار کرکے معاملات اور تحریک کو درپیش مسائل کا تعین کرے اور ایک درست سمت میںتحریک کو لیجانے کے اقدامات کریں۔انہوں نے کہا کہ حریت پسند تنظیموں کے درمیان اتحاد سے دونوں ملکو کو مثبت پیغام جانے کے ساتھ ساتھ کشمیری عوام کے مورال بلند ہونگے۔انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ کشمیری عوام کے بنیادی حق حق خودارادیت پر کسی قسم کا سمجھوتا نہیں ہوگا۔پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے مقررین نے کہا کہ کشمیری کبھی بھی دونوں ملکوں کے درمیان بہتر تعلقات کے مخالف نہیں تھے لیکن انہوں نے یہ واضع کیا کہ پاک بھارت دوستی کشمیریوں کی قربانیوں کی قیمت پر نہیں ہونے چاہیں۔مقررین نے پاکستان کی جملہ سیاسی قیادت کی مسئلہ کشمیر کے حوالے سے لاتعلقی کے اظہار پربھی گہرے تشویش کا اظہار بھی کیا۔بعض مقررین نے ملک کی تین بڑی سیاسی پارٹیوں، حزب اقتدار اور کشمیر کمیٹی کے کردار پر کڑی نقطہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ وہ  مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام ہوچکے ہیں۔معتمر رابط عالم اسلامی کے سیکٹر ی جنرل اور مسلم لیگ کے چیرمین راجہ ظفر الحق جوکانفرنس میں واحد پاکستانی لیڈر موجود تھے نے اس موقعہ پر کہا کہ کشمیریوں کو امید کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے بلکہ صبر واستقلال اپنے منزل مقصود کی طرف گامزن رہنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ دنیا نے کشمیر یوں کو نہیںبلایا ،کشمیریوں کی تعدادڈیڑھ کروڑسے زیادہ ہے انہیں کوئی بھی نطر انداز نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کی امنگوں کے عین مطابق کشمیر کا پر امن حل ہی خطے میں امن وسلامتی کی ضمانت ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کے مسئلے کا حل بذات خود امن کی آشا ہے اور اس دیرینہ مسئلے کے حل کی جب بات ہوتی ہے تو یہ امن کی خواہش کا برملا اظہار ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت میں بھی کشمیر کے حوالے سے تبدیلیاں رونماہورہی ہیں جو ایک مثبت پیش رفت ہے ۔معروف قلم کار اور انسانی حقوق کی علمبردار اروندھتی رائے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کی سول سوسائیٹی نے بھی کشمیریوں کے حق میں بات کرنا شروع کردیا ہے۔ تاہم پاکستان کی سول سوسائیٹی کی کشمیر کے حوالے سے اُٹھائے گئے سوالات کے بارے میںراجہ ظفر الحق نے جواب دینے سے گریز کیا۔انکا کہنا تھا کہ جو بھی کشمیریوں کے حق میں بات کرے اسکی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے۔کانفرنس سے سابق صدر سردار انور خان، خالد ابرہیم، امیر جماعت اسلامی عبدلرشید ترابی،کل جماعتی حریت کانفرنس کے کنوینر ز محمود احمد ساغر، غلام محمد صفی،محمد فاروق رحمانی، شیخ تجمل لاسلام،سید یوسف نسیم، اشتیاق حمید،الطاف وانی، رفیق ڈار، مظفر حسین شاہ،شوکت وانی اور دیگر مقریرین نے خطاب کیا۔

No comments:

Post a Comment