فرنٹ چیئرمین کے ظہرانے میںکشمیری قائدین کا اظہار
نثار احمد ٹھوکر
نثار احمد ٹھوکر
اسلام آباد//کشمیری رہنمائوںنے عالمی اور علاقائی سطح پر بدلتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر مسئلہ کشمیر کے حوالے سے جامع حکمت عملی وضع کرنے اور حد متارکہ کے دونوں جانب کشمیری قیادت کے درمیان مکمل ہم اہنگی اور اتحادو اتفاق کی ضرورت پر زوردیا ہے۔کشمیری رہنمائوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو جماعت اسلامی کے امیر عبدالرشید ترابی کی طرف سے لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک کے اعزاز میں دئیے گئے ظہرانے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ ظہرانے میں حریت کانفرنس پاکستان شاخ کے کنوینر محمود احمد ساغر ، مولانا غلام نبی نوشہری ، لبریشن فرنٹ رہنما رفیق ڈار بھی موجود تھے ۔ اس موقع پر یاسین ملک نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ کشمیر ی قوم نے موجودہ جدوجہد کے دوران بیش بہا قربانیاں دی ہیں جسکی کہیں مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کے ساتھ ظلم وجبراور زیادتیاں ہوئیں، بڑے بڑے علماء اور دانشوروں کو قتل کیا گیالیکن اس کے باوجود بھی کشمیریوں نے اپنے موقف پر کسی قسم کا سمجھوتا نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے مسئلہ کشمیر سرد خانے میں ڈالنے کی باتیں ہورہی ہیںجو انتہائی افسوسناک بات ہے کیونکہ کشمیریوں نے چار نسلیں جدوجہد آزادی میں قربان کی ہیں اور وہ نہیں چاہتے کہ انکی آنے والی نسل کے لیے بھی قبرستان سجائے جائیں ۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے لیے یہ آزمائش کی گھڑی ہے ۔پاک بھارت مذاکراتی عمل کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کشمیری مذاکرات کے مخالف نہیں بلکہ وہ سمجھتے ہیں کہ دنیا کے تمام مسائل بات چیت سے حل ہوتے ہیں لیکن یہ المیہ ہے کہ ایک طرف مذاکرات کا راگ الاپا جارہا جبکہ دوسری جانب کشمیریوں پر آئے روز پابندیاں عائد کی جاتی ہیں۔انہوں نے کشمیریوں کو آئے روز گرفتار کر کے جیلوں میں بند کیا جاتا ہے اور اب Facebookپر بھی پابندی عائد کی جاچکی ہے ،جو آزادنہ اظہار رائے کے عالمی اصولوں کے منافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں نے نائن الیون کے بعد حالات کے تناظر میں پر امن عوامی جدوجہد شروع کی تاہم بھارت کی طرف سے ظلم و جبر میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ۔انہوں نے واضح کیا کہ وہ مذاکراتی عمل کیخلاف نہیں ہیں مگر یہ کیسے مذاکرات ہوں گے جن میں کشمیریوں کے لئے اظہار رائے کی پابندی ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات ہر قوم کی آخری امید ہوتی ہے اگر یہ امید بھی ختم ہو جائے تو ایک بحران آ جاتا ہے ۔ ایک طرف مذاکرات کی بات کی جاتی ہے دوسری طرف کشمیر میں سیاسی سرگرمی پر پابندی ہے کشمیر میں اگر کوئی فیس بک پر اپنے جذبات کا اظہار کرے اس کے خلاف کریک ڈاون ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت بات چیت کے ذریعے ایک وسیع تر ریفرنڈم کرائیں جس میں کشمیری عوام اپنے حق خود ارادیت کا فیصلہ کریں ۔ یاسین ملک نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی میڈیا میں مسئلہ کشمیر ’’ ڈیلیٹ ‘‘ کر دیا گیا ہے جبکہ سیاسی جماعتیں خاموش ہو گئی ہیں ۔ جماعت اسلامی امیر عبد الرشید ترابی نے کہا کہ پاکستان کی قومی قیادت حکومت اور اپوزیشن کا موقف کشمیر کی صورت حال سے ہم آہنگ نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول کے آر پار کی قیادت کیلئے مشکل ترین حالات ہیں ہمیں باہم مل کر نئی حکمت عملی اپنانی ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے ایسی حکمت عملی وضع کی جائے کہ ہماری تحریک برقرار رہے ۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں جماعت اسلامی آنے والے دنوں میں دونوں طرف کی قیادت کی ملاقات کا اہتمام کرے گی ۔حریت کانفرنس کنوینر محمود احمد ساغر نے کہا کہ مسئلہ کشمیر حل ہونے سے سیاچن کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ اس نازک صورت حال میں کشمیری قیادت مل بیٹھ کر لائحہ عمل تیار کرنا چاہئے اور دونوں ملکوں کو یہ باور کیا جائے کہ کشمیر کے مسئلہ کو نظرانداز نہ کیا جائے ۔ان کا کہنا تھا کشمیری مسئلے کے بنیادی فریق ہیں اور وہ اس مسئلہ کے حل میں اہم رول ادا کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیرکا مسئلہ کشمیری ہی حل کریں گے۔ مولانا نوشہری نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے سلسلے میں پاکستان کی صورت حال نے ہمیں مایوس کیاہے مگر ہم سرنڈر نہیں کریں گے ۔انہوں نے کشمیری قیادت کو مشورہ دیا کہ وہ باہمی اختلافات ختم کر کے بھارت سے آزادی کے نکتہ پر اکٹھے ہو جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کی موجودہ پالیسی جنرل مشرف کی کشمیر پالیسی کا تسلسل ہے ۔مولانا نوشہری نے لبریشن فرنٹ چیئرمین کی قربانیوں اور تحریک کے تئیں انکی کمٹمنٹ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ملک ہمیشہ اپنے موقف پر ڈٹے رہے۔
No comments:
Post a Comment