مسئلہ کو منجمد کرنے کی کسی بھی کوشش کو کشمیری قبول نہیں کریں گے:یاسین ملک
اسلام آباد//پاک زیر انتظام کشمیر کے وزیراعظم چوہدری عبدالمجید نے کہا کہ حق خودارادیت کشمیریوں کا بین الاقوامی تسلیم شدہ حق ہے اور کشمیری عوام اس سے ایک انچ آگے یا ایک انچ پیچھے نہیں ہوں گے۔ فرنٹ چیرمین محمد یاسین ملک کے اعزاز میںدئے گئے عشائیہ کے موقعہ پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ تحریک آزادی کے بیس کیمپ کی حکومت آرپار کی قیادت کی مشاورت سے مسئلہ کشمیر بین الاقوامی سطح پر ایک جامع حکمت عملی کے ذریعہ اجاگرکرنے پر عمل پیراہے تاکہ بین الاقوامی دنیا کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں اور مسئلہ کشمیر کو طاقت کے ذریعہ حل کرنے کی بھارتی کوششوں کا نوٹس لے اور بھارت کو طاقت کے ذریعہ مسئلہ حل کرنے سے باز رکھے۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر وعدوں کی پاسداری کرتے ہوئے کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق دے۔ انہوں نے کہا کہ حریت قیادت تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے جو فیصلہ کرے گی اورجو حکمت عملی اپنائے گی آزاد خطہ کی حکومت اور عوام حریت قیادت کے ہر فیصلے کو قبول کریں گے۔ انہوں نے کشمیر کے عوام کو یقین دلایا کہ جدوجہد آزادی کی تحریک میں وہ تنہا نہیں ہیں،آزاد خطہ کی حکومت اور عوام ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔اس موقعہ پر سپیکر غلام صادق، سینئر وزیر چوہدری محمد یاسین، وزیر صحت قمر الزمان خان، وزیر ہائوسنگ چوہدری پرویز اشرف، وزیر قانون سید اظہر گیلانی، وزیر بحالیات عبدالماجد خان، بھی موجود تھے۔اس موقع پر وزیر اعظم نے کہا کہ کشمیری عوام پاک بھارت مذاکرات کے حق میں ہیں لیکن مذاکرات بامقصد ہونے چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام یہ چاہتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کشمیری عوام کی مرضی کے مطابق حل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی پسند دنیا کشمیر میں بھارتی قابض فوج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں روکے، نوجوان نسل کی ٹارگٹ کلنگ اور حریت قیادت کو ہراساں کرنے کے بھارتی ہتھکنڈوں کو بند کرائے اور کشمیر پر غیر قانونی غاصبانہ تسلط سے آزادی دلائے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ جنوبی ایشیاء کے اس ریجن میں امن کے قیام کیلئے کشمیر کا مسئلہ حل ہونا چاہیے۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر جنوبی ایشیاء کا امن ایک خواب ہی رہے گالبریشن فرنٹ کے چیرمین یاسین ملک نے اس موقع پر کہا کہ جنوبی ایشیاء کے امن کے لیے وقت ضائع کیے بغیر کشمیر کا مسئلہ حل کیا جائے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات میں مسئلہ کشمیر کو فوکس ہونا چاہیے۔ مہذب دنیا نے فیصلہ کیا ہوا ہے کہ تمام مسائل کو پر امن ذرائع سے حل کیا جائے اور یہ مہذب دنیا کا فرض بنتا ہے کہ وہ کشمیریوں کو حق خودارادیت دلوائیں تاکہ کشمیری اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو منجمد کرنے یا اس کو سرخانے کی نظر کرنے کی کسی بھی کوشش کو کشمیری عوام مستر کریں گے۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں نے بیش بہا قربانیاں دی ہیں اور مسئلہ کشمیر کو نئی نسل بر چھوڑنے کے بجائے دونوں ملکوں کو چاہیے کہ وہ اس دیرینہ مسئلے کو حل کرنے کے لئے سنجیدہ کوششیں کرے۔انکا کہنا تھا کہ مذاکرت مسائل حل کرنے کا بہترین زریعے ہیں لیکن اگر مسئلہ کشمیر حل کرنے کے لئے سنجیدہ کوششیں نہ کی گئیں تواس سے مذاکراتی عمل کی اعتبارعیت پر حرف آئے گا۔انکا کہنا تھا کہ مذاکرات کے حوالے سے کشمیری عوام میں مایوسی پائی جارہی ہے اور یہ تاثر زور پکٹرتا جارہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو سردخانے میں ڈالنے کی کوششیں ہورہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی سیاسی قیادت ، میڈیا اور سول سوسائیٹی کا مسئلہ کشمیر کے حوالے سے خاموشی اور اظہار لاتعلقی سے کشمیری عوام میں مایوسی اور تشویش میں ائے دن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں لوگ یہ محسوس کرت رہے ہیں کہ مذاکراتی عمل میں کشمیر کا شامل نہ ہونا اس بات کی دلالت کرتا ہے کہ شاید کشمیر کو Freezeیا منجمد کرنے کی کوشش ہورہی ہیں۔انہوں نے کہا مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے کشمیریوں کی تین نسلوں نے قربانیاں دی ہے اور اگر اس مسئلے کو پس پشت ڈالنے کی کوشش کی گئی تو کشمیری عوام کی قربانیوںکے ساتھ سراسر ناانصافی ہوگی۔
No comments:
Post a Comment